ٹرمپ کا بڑا اقدام: 12 ممالک پر مکمل، 6 پر جزوی امریکی سفری پابندیاں، پاکستان مستثنیٰ

ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر معمولی اور متنازعہ فیصلے کے تحت 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، جبکہ 6 دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا اسکریننگ اور سیکیورٹی چیک کے عمل کو انتہائی سخت کر دیا گیا ہے۔ یہ پابندیاں 9 جون 2025 سے نافذ العمل ہوں گی اور ان کا مقصد امریکی قومی سلامتی کو یقینی بنانا بتایا گیا ہے۔ اس فیصلے نے عالمی سطح پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں کچھ حلقوں نے اسے ضروری قرار دیا، جبکہ دیگر نے اسے معاشی، سفارتی اور انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

مکمل سفری پابندیوں والے ممالک

امریکی انتظامیہ نے جن 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد کی ہیں، وہ درج ذیل ہیں:

  1. ایران
  2. افغانستان
  3. یمن
  4. لیبیا
  5. صومالیہ
  6. سوڈان
  7. کانگو
  8. برما
  9. چاڈ
  10. ایریٹریا
  11. استوائی گنی
  12. ہیٹی

ان ممالک کے شہریوں کو اب امریکی ویزا یا امیگریشن کی سہولیات حاصل نہیں ہوں گی۔ صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کے جواز میں کہا کہ یہ ممالک دہشت گردی، عدم استحکام، یا امریکی مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ پابندیاں امریکی عوام کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔

جزوی پابندیوں والے ممالک

اس کے علاوہ، 6 دیگر ممالک پر جزوی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن میں ویزا درخواستوں کی سخت جانچ پڑتال اور اضافی سیکیورٹی پروٹوکول شامل ہیں۔ یہ ممالک ہیں:

  1. برونڈی
  2. کیوبا
  3. لاوس
  4. سیرالیون
  5. ترکمانستان
  6. وینزویلا

ان ممالک کے شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کے لیے اضافی دستاویزات، انٹرویوز، اور سیکیورٹی کلیئرنس سے گزرنا ہوگا، جو عمل کو طویل اور پیچید عملی بنا سکتا ہے۔

پاکستان کی استثناء

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کو فی الحال ان پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ سفارتی حلقوں نے اسے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے۔ تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں پاکستان پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں اگر دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی خرابی آئی۔

فیصلے کے پس منظر اور جواز

امریکی انتظامیہ کے مطابق، یہ پابندیاں قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لیے اٹھایا گیا ایک ضروری قدم ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا:

"ہم اپنے ملک اور شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ یہ ممالک یا تو دہشت گردی کا گڑھ ہیں یا ان کے پاس سیکیورٹی چیک کے لیے مناسب نظام موجود نہیں۔ ہم کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے۔”

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ممالک سے آنے والے افراد کی جانچ پڑتال کے لیے قابل اعتماد معلومات کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ ناگزیر تھا۔

عالمی ردعمل

اس فیصلے پر عالمی سطح پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ متاثرہ ممالک کی حکومتوں نے اسے "امتیازی سلوک” اور "غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ ایران نے اسے "اسلام دشمن پالیسی” کا حصہ قرار دیا، جبکہ افغانستان نے کہا کہ یہ پابندیاں خطے میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ پابندیاں لاکھوں افراد کے بنیادی حقوق کو متاثر کر سکتی ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کو جو تعلیم، کاروبار، یا علاج کے لیے امریکہ کا سفر کرنا چاہتے ہیں۔

معاشی اور سفارتی اثرات

ماہرین کا خیال ہے کہ ان پابندیوں سے عالمی معیشت اور سفارتی تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ خاص طور پر:

  • معاشی نقصانات: ایران، وینزویلا، اور دیگر ممالک سے تعلقات رکھنے والی امریکی کمپنیوں کو کاروباری نقصان ہو سکتا ہے۔ عالمی سپلائی چین بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
  • سفارتی تناؤ: متاثرہ ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں، جو خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
  • انسانی اثرات: پابندیوں سے لاکھوں افراد کا اپنے خاندانوں سے ملنا یا عالمی مواقع سے فائدہ اٹھانا مشکل ہو جائے گا۔

تنقید اور خدشات

امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے اس فیصلے پر کئی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ ارکان نے اسے "غیر ضروری اور تعصب پر مبنی” قرار دیا، جبکہ دیگر نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکی اقدار کے منافی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ پابندیاں متاثرہ ممالک کے شہریوں کو عالمی سفری نظام سے الگ تھلگ کر سکتی ہیں، جس سے ان کی معاشی اور سماجی ترقی متاثر ہوگی۔ مزید برآں، یہ فیصلہ امریکی یونیورسٹیوں، ہسپتالوں، اور کاروباری اداروں کو بھی متاثر کر سکتا ہے جو ان ممالک سے طلبہ، مریض، یا کاروباری شراکت داروں پر انحصار کرتے ہیں۔

مستقبل کے امکانات

اگرچہ پاکستان فی الحال ان پابندیوں سے مستثنیٰ ہے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ خطے کی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں مزید ممالک کو اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً اس فہرست کا جائزہ لے گی اور حالات کے مطابق اس میں تبدیلی کر سکتی ہے۔

نتیجہ

امریکہ کی جانب سے 12 ممالک پر مکمل اور 6 ممالک پر جزوی سفری پابندیوں کا فیصلہ ایک ایسا اقدام ہے جو عالمی سیاست، معیشت، اور انسانی حقوق پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔ جہاں امریکی انتظامیہ اسے قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتی ہے، وہیں ناقدین اسے غیر منصفانہ اور نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس فیصلے کے اثرات واضح ہوں گے، لیکن فی الحال یہ عالمی برادری کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے