دماغ کی روشنی سے لے کر آرکٹک کی آلودگی تک: حالیہ سائنسی دریافتیں جو انسانی صحت اور زمین کے مستقبل کو بدل سکتی ہیں

دماغ کی روشنی


سائنس کی دنیا میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی نئی حیران کن دریافتیں سامنے آ رہی ہیں جو نہ صرف ہمارے جسم و دماغ کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ زمین کے ماحول، سمندر، خلاء اور بیماریوں سے متعلق ہمارے علم میں بھی بے پناہ اضافہ کرتی ہیں۔ حالیہ دنوں میں کئی اہم سائنسی انکشافات منظر عام پر آئے ہیں جنہوں نے دنیا بھر کے سائنسدانوں اور ماہرین کو چونکا دیا ہے۔ ان دریافتوں میں انسانی دماغ کی روشنی، آرکٹک میں مرکری آلودگی، نینو ٹیکنالوجی، جذامی بیماری کی نئی شکل، اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔ آئیے ان پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں.


1. انسانی دماغ کی روشنی: ایک حیران کن حقیقت

کینیڈا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق انسانی دماغ ایک ہلکی، مدھم روشنی خارج کرتا ہے جو دماغی سرگرمی کے مطابق کم یا زیادہ ہوتی ہے۔ اس دریافت نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ یہ روشنی ممکنہ طور پر دماغ کے اندر ہونے والے پیچیدہ کیمیائی اور برقی عمل کی نشاندہی کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت دماغی بیماریوں کی تشخیص اور نئے علاج کے دروازے کھول سکتی ہے۔


2. زمین کے مقناطیسی میدان اور آکسیجن کی سطح کے درمیان حیران کن تعلق

ایک نئی سائنسی تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ زمین کا مقناطیسی میدان صرف خلا سے آنے والی تابکاری سے تحفظ ہی نہیں دیتا، بلکہ اس کا ماحول میں آکسیجن کی سطح پر بھی اثر پڑتا ہے۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ زمین کی قدیم تبدیلیوں میں مقناطیسی میدان کا کردار ممکنہ طور پر زندگی کی نشو و نما کے حوالے سے اہم رہا ہے۔


3. نینو سوئیوں کے ذریعے درد کے بغیر مائع کا اخراج

سائنسدانوں نے انسانی بال سے بھی باریک نینو سوئیاں تیار کی ہیں جو جلد میں بغیر کسی درد کے داخل ہو سکتی ہیں اور جسمانی مائعات جیسے خون یا دیگر سیال کو آسانی سے نکال سکتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی طب کے شعبے میں انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور وہ افراد جو انجیکشن یا سوئیوں سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔


4. جزام (لیپروسی) کی نئی قسم دریافت

سائنسدانوں نے جذام (لیپروسی) کا سبب بننے والے دوسرے بیکٹیریا کی شناخت کر لی ہے۔ اس سے قبل یہ مانا جاتا تھا کہ صرف Mycobacterium leprae ہی اس بیماری کی وجہ ہے، لیکن اب Mycobacterium lepromatosis نامی دوسرا جرثومہ بھی اس میں شامل پایا گیا ہے۔ یہ دریافت علاج اور ویکسین کی تیاری میں مدد دے سکتی ہے۔


5. آرکٹک میں مرکری کی آلودگی: ایک خاموش خطرہ

ایک تحقیق کے مطابق چین جیسے صنعتی ممالک سے نکلنے والا مرکری آلودہ پانی اور ہوا کے ذریعے سمندری دھاراؤں میں شامل ہو کر آرکٹک تک پہنچ رہا ہے، جہاں یہ جانوروں کے جسم میں جمع ہو رہا ہے۔ یہ زہریلا مرکری خوراکی زنجیر میں داخل ہو کر انسانوں کی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔


6. موسمیاتی تبدیلی اور 1.5°C کا خطرہ

ایک نئی عالمی رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رفتار سے کاربن اخراج جاری رہا تو دنیا اگلے تین سال میں 1.5 ڈگری سیلسیس کے درجہ حرارت کی حد پار کر جائے گی، جو پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدف تھا۔ اس کا مطلب ہے شدید گرمی، سیلاب، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی آفات میں اضافہ۔


7. ہندوستان کا کوانٹم کمیونیکیشن میں سنگ میل

بھارتی سائنسدانوں نے کوانٹم کمیونیکیشن کے میدان میں کامیابی حاصل کر لی ہے جو مستقبل کی محفوظ ترین معلوماتی ترسیل کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ہیکنگ سے مکمل تحفظ فراہم کرتی ہے اور مستقبل کے دفاعی نظام میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔


8. گلوبل پانیوں میں جائنٹ وائرسز کی دریافت

سائنسدانوں نے دنیا بھر کے سمندروں میں سینکڑوں نئے جائنٹ وائرسز دریافت کیے ہیں، جو سائز میں عام وائرسز سے کئی گنا بڑے ہیں۔ ان کی ساخت اور جینیاتی کوڈ ہماری موجودہ بایولوجی کی سمجھ کو چیلنج کر رہا ہے۔


9. کینسر زدہ ڈائنو سار: انسانی علاج کی نئی راہیں

ایک قدیم ڈائنو سار کے فوسل میں کینسر کے شواہد ملے ہیں۔ اس تاریخی دریافت سے سائنسدان کینسر کی ارتقائی جڑوں کو بہتر سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو موجودہ دور کے علاج میں مددگار ہو سکتی ہے۔


10. پسینے جیسا ٹھنڈا کرنے والا رنگ (Passive Cooling Paint)

ایک نئی پینٹ ٹیکنالوجی نے پسینے کی طرز پر حرارت خارج کرنے کا طریقہ اپنایا ہے، جس سے عمارتوں کو 10 گنا زیادہ ٹھنڈک اور 30 فیصد تک توانائی کی بچت ممکن ہو گئی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی گرم علاقوں میں ایئر کنڈیشننگ کے بغیر بھی راحت فراہم کر سکتی ہے۔


اختتامیہ:
یہ تمام سائنسی دریافتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انسانیت علم کی نئی بلندیوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہ تحقیقاتی نتائج نہ صرف سائنسی برادری کے لیے اہم ہیں بلکہ عام انسانوں کی زندگیوں کو بہتر، محفوظ اور زیادہ باشعور بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمیں ان ایجادات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ماحول اور انسانی صحت کی بہتری کے لیے ان کا دانشمندانہ استعمال کرنا ہوگا۔


جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے