امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ غیرملکی طلبا کے لیے ویزوں کو بحال کیا جا رہا ہے تاہم تمام درخواست گزاروں کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی دینا ہوگی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ قونصلر افسران ایسی پوسٹس یا پیغامات پر نظر رکھیں گے جو امریکہ، اس کی حکومت، ثقافت، اداروں یا بانی اصولوں کی مخالف ہوں۔
محکمہ خارجہ نے اپنے حالیہ پیغام میں کہا کہ مئی میں معطل کیے گئے سٹوڈنٹ ویزوں کو دوبارہ بحال کر دیا ہے تاہم نئے درخواست گزار جو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ’پبلک‘ کرنے سے انکار کریں گے، ان کا ویزا مسترد ہو سکتا ہے۔
بیان کے مطابق اکاؤنٹس تک رسائی دینے سے انکار کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی آن لائن سرگرمیاں پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ غیر ملکی طلبا کے ویزا انٹرویو عارضی طور پر معطل کر دیے تھے۔
بدھ کو ٹورونٹو میں رہائش پذیر ایک 27 سالہ پی ایچ ڈی طالب علم کو آئندہ ہفتے کے لیے انٹرویو کی تاریخ موصول ہوئی تھی۔ چینی شہریت رکھنے والا یہ طالب علم امریکہ انٹرن شپ کے لیے جانا جاتا ہے جو جولائی کے آخر میں شروع ہونی ہے۔
سٹوڈنٹ ویزوں کی بحالی کے بعد محکمہ خارجہ نے قونصل خانوں کو ہدایت کی ہے کہ انٹرویو کے لیے ان طلبا کو ترجیح دی جائے جنہوں نے ایسے امریکی کالجز میں داخلہ لے رکھا ہے جہاں غیرملکی طلبا کی تعداد 15 فیصد سے کم ہے۔
فیڈرل ایجوکیشن ڈیٹا کے مطابق تقریباً 200 امریکی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلبا کی تعداد کل طالب علموں کے مقابلے میں 15 فیصد سے زیادہ ہے۔
امریکہ میں غیرملکی طلبا کو مختلف وجوہات کی بنا پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔ چند ماہ قبل ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں طلبا کے ویزے منسوخ کر دیے تھے۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی چھان بین سے اس بات کو ’یقینی بنایا جا سکے گا کہ ہمارے ملک میں داخلے کی کوشش کرنے والے ہر ایک شخص کی ٹھیک طریقے سے سکریننگ کی جا سکے۔‘
ٹرمپ انتظامیہ نے 36 ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مسافروں کی چھان بین کے نظام کو بہتر کریں اور یا پھر اپنے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کا سامنا کریں۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں تمام ممالک کو امریکی خدشات سے نمٹنے کے لیے 6o دن کا وقت دیا گیا ہے ورنہ سفری پابندیوں عائد کی