غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہاز فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کا قبضہ اور کارکنان گرفتار

فریڈم فلوٹیلا

اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ایک جہاز پر قبضہ کر لیا، جس پر متعدد بین الاقوامی کارکن، انسانی حقوق کے نمائندے، اور معروف شخصیات سوار تھیں۔ اس جہاز کا نام مدلین (Madleen) تھا اور یہ "فریڈم فلوٹیلا کولیشن” کے تحت چلنے والا ایک مشن تھا، جو غزہ کے محصور عوام تک براہ راست امداد پہنچانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔

واقعے کی تفصیلات

یہ واقعہ اتوار کی علی الصبح پیش آیا، جب اسرائیلی نیوی کے کمانڈوز نے مبینہ طور پر بغیر کسی انتباہ کے مدلین جہاز پر دھاوا بولا۔ جہاز اس وقت بین الاقوامی سمندری حدود میں موجود تھا۔ فریڈم فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، اسرائیلی ڈرونز نے جہاز پر ایک سفید پاؤڈر چھڑکا اور اس کی سیٹلائٹ مواصلاتی نظام کو منقطع کر دیا۔ اس کے بعد اسرائیلی اہلکاروں نے جہاز پر چڑھ کر تمام سوار افراد کو حراست میں لے لیا۔

سوار افراد میں نمایاں شخصیات

جہاز میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور فرانس کی رکنِ یورپی پارلیمان ریما حسن سمیت بارہ افراد سوار تھے۔ ان میں سے کئی انسانی حقوق کے کارکن اور امدادی مشن کے رضاکار تھے، جو غزہ میں جاری انسانی بحران کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسرائیلی مؤقف

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اس مشن کو "سیاسی ڈرامہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاز میں امداد کی مقدار علامتی تھی اور اسے سرکاری چینلز کے ذریعے بھیجا جا سکتا تھا۔ اسرائیل کے مطابق یہ کارروائی سلامتی کے نقطہ نظر سے کی گئی تاکہ کسی بھی قسم کے اسلحہ یا ممنوعہ سامان کو غزہ اسمگل نہ کیا جا سکے۔

کارکنوں کا ردعمل

فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے اسرائیل کی اس کارروائی کو "بین الاقوامی پانیوں میں قزاقی” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک پرامن، غیر مسلح اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے جہاز کو زبردستی روکا اور امدادی سامان ضبط کر لیا۔ کولیشن کے مطابق یہ سامان غزہ کے لیے انتہائی اہم تھا، جس میں انسولین، پانی صاف کرنے کی گولیاں اور طبی آلات شامل تھے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کی اس کارروائی پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے وضاحت طلب کی ہے۔ فرانس، سویڈن اور دیگر یورپی ممالک نے بھی اپنے شہریوں کی خیریت جاننے کے لیے اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

پیرس، لندن، سڈنی اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں مظاہرین نے "غزہ کا محاصرہ ختم کرو” اور "امدادی مشن کو آزاد کرو” جیسے نعرے لگائے۔

غزہ کا پس منظر

غزہ اس وقت شدید انسانی بحران کا شکار ہے۔ 2025 کے حالیہ جنگی حالات اور اسرائیلی محاصرے نے علاقے کو قحط، ادویات کی قلت، اور بنیادی سہولیات کی تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں لاکھوں افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لیکن سرحدی بندشوں اور سکیورٹی خدشات کے باعث امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں۔

آئندہ کا لائحہ عمل

ابھی تک اسرائیل کی جانب سے گرفتار کارکنوں پر کسی مقدمے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فریڈم فلوٹیلا نے اعلان کیا ہے کہ وہ امدادی مشن جاری رکھیں گے اور دنیا کو غزہ میں جاری ظلم و محاصرہ کے خلاف بیدار کرتے رہیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے