گریٹا تھنبرگ، ایک سویڈش ماحولیاتی کارکن، جنہوں نے کم عمری میں ہی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی تحریک "فرائیڈیز فار فیوچر” شروع کرکے شہرت حاصل کی، حالیہ برسوں میں انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے مسائل پر بھی اپنی آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ 2025 میں، انہوں نے غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران کے تناظر میں فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے ایک امدادی مشن میں حصہ لیا، جس کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کرتے ہوئے غزہ کے لوگوں تک امدادی سامان پہنچانا تھا۔ یہ مضمون گریٹا تھنبرگ کی اس کوشش کی تفصیلات، اس کے پس منظر، چیلنجز، اور اس کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتا ہے۔

پس منظر
غزہ کی پٹی، جو کہ فلسطین کا ایک چھوٹا سا علاقہ ہے، کئی دہائیوں سے اسرائیلی ناکہ بندی اور تنازعات کا شکار رہا ہے۔ 2007 سے اسرائیل نے غزہ پر سخت ناکہ بندی نافذ کی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں خوراک، ادویات، ایندھن، اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی آبادی، جو تقریباً 2.3 ملین ہے، مسلسل انسانی بحران سے دوچار ہے، جہاں 80 فیصد سے زائد لوگ امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ خاص طور پر اکتوبر 2023 کے بعد سے، اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کی شدت نے صورتحال کو مزید خراب کیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔
اس تناظر میں، فریڈم فلوٹیلا کولیشن، جو کہ ایک غیر سرکاری تنظیم ہے، نے غزہ کی ناکہ بندی توڑنے اور علامتی طور پر امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کی۔ یہ تنظیم ماضی میں بھی کئی بار ایسی کوششیں کر چکی ہے، جنہیں اکثر اسرائیلی فوج نے روک دیا۔ 2025 میں، گریٹا تھنبرگ نے اس مشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تاکہ عالمی توجہ غزہ کے بحران کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔
فریڈم فلوٹیلا مشن 2025
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا جہاز "مدلین” یکم جون 2025 کو اٹلی کی بندرگاہ کاتانیا سے غزہ کے لیے روانہ ہوا۔ اس جہاز پر گریٹا تھنبرگ سمیت 12 رضاکار موجود تھے، جن میں آئرش اداکار لیام کننگھم بھی شامل تھے۔ جہاز پر بنیادی امدادی سامان، جیسے کہ آٹا اور ادویات، لادا گیا تھا، جو علامتی طور پر غزہ کے لوگوں کی حمایت کے لیے تھا۔ مشن کا بنیادی مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرنا اور عالمی برادری کو غزہ کے انسانی بحران سے آگاہ کرنا تھا۔
گریٹا نے اس مشن سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں کہا، "ہم خطرات کو جانتے ہوئے اس مشن پر نکلے ہیں۔ نسل کشی کے خلاف نہ بولنا اس مشن پر جانے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ میں غزہ کو 100 کلو آٹا پہنچانے کے لیے اپنی جان دینے کو تیار ہوں۔” اس بیان سے ان کی عزم اور جذبے کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔

اسرائیلی فوج کا ردعمل
9 جون 2025 کو، جب "مدلین” بین الاقوامی پانیوں میں غزہ کے قریب پہنچا، اسرائیلی بحریہ نے اسے روک لیا۔ اسرائیلی فوج نے جہاز کو اسرائیلی بندرگاہ کی طرف موڑ دیا اور تمام رضاکاروں کو حراست میں لے لیا۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ جہاز ناکہ بندی کی خلاف ورزی کی کوشش کر رہا تھا اور اس پر موجود امدادی سامان کو زمینی راستوں سے غزہ پہنچایا جائے گا۔ دوسری طرف، فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے اس عمل کو "اغوا” قرار دیا اور کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اس واقعے کے بعد، گریٹا اور دیگر رضاکاروں کو ان کے ممالک واپس بھیج دیا گیا۔ اگرچہ سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ گریٹا کو "گرفتار” کیا گیا، لیکن سرکاری ذرائع اسے حراست یا روکنے کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
چیلنجز اور تنقید
گریٹا کی اس کوشش کو عالمی سطح پر ملے جلے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک طرف، فلسطینی حامی گروپوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان کی ہمت اور یکجہتی کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گریٹا نے اپنی عالمی شہرت کو غزہ کے بحران کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا، جو کہ ایک اہم قدم ہے۔
دوسری طرف، اسرائیلی حکام اور ان کے حامیوں نے اس مشن کو "اشتعال انگیزی” قرار دیا۔ کچھ ناقدین نے گریٹا پر الزام لگایا کہ وہ ماحولیاتی ایشوز سے ہٹ کر سیاسی تنازعات میں شامل ہو رہی ہیں، جو ان کے اصل مشن سے انحراف ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی کچھ صارفین نے ان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کچھ نے اسرائیل کی جانب سے جہاز روکنے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اثرات اور اہمیت
گریٹا تھنبرگ کی اس کوشش نے غزہ کے بحران کو عالمی میڈیا کی سرخیوں میں لا کھڑا کیا۔ اگرچہ جہاز غزہ تک نہیں پہنچ سکا، لیکن اس واقعے نے ناکہ بندی کے اثرات اور غزہ میں انسانی بحران کی شدت کو اجاگر کیا۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے بھی غزہ میں امداد کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے، اور گریٹا کے اس اقدام نے ان مطالبات کو مزید تقویت دی۔
مزید برآں، گریٹا کی شرکت نے نئی نسل کے کارکنوں کو متاثر کیا کہ وہ ماحولیاتی انصاف کے ساتھ ساتھ سماجی اور انسانی انصاف کے لیے بھی آواز اٹھائیں۔ ان کا یہ اقدام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح ماحولیاتی اور انسانی حقوق کے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ غزہ جیسے علاقوں میں، جہاں پانی، خوراک، اور توانائی کی قلت ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور بھی شدید ہیں۔
نتیجہ
گریٹا تھنبرگ کی غزہ امدادی مشن میں شرکت ان کی بہادری، عزم، اور انسانی ہمدردی کی عکاسی کرتی ہے۔ اگرچہ یہ مشن اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا، لیکن اس نے عالمی برادری کی توجہ غزہ کے جاری بحران کی طرف مبذول کرائی۔ گریٹا کا یہ اقدام نہ صرف فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار تھا بلکہ اس نے یہ بھی واضح کیا کہ انسانی حقوق اور ماحولیاتی انصاف کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ مستقبل میں، ایسی کوششیں عالمی سطح پر ناکہ بندی اور انسانی بحرانوں کے حل کے لیے دباؤ بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔