ایران اسرائیل جنگ کے بیچ شیعہ سنی اختلافات بھڑکانے کی کوششیں زوروں پر ؟

Altaf Husain Nadwi

اس بات سے انکار ممکن نہیں ہے کہ شیعہ سنی مسلمانوں کے بیچ بعض مسائل میں شدید اختلافات ہیں مگر مشترکات کی بھی کمی نہیں ہے ۔یہ اختلافات تقریباََ چودہ سو سال پرانے ہیں ان چودہ سو برس میں مسلمانوں میں عظیم فاتحین سے لیکر اولٰی العزم علماء تک نامور لوگ پیدا ہوئے ہیں اور ہر دور میں ان اختلافات کی گونج رہی ہے مگر کوششوں ، مناظروں اور طرفین کی جانب سے ہزاروں کتابیں لکھے جانے کے باوجود یہ ختم نہیں ہو ئے اور نہ ہی ان کے ختم ہو نے کے امکانات موجود ہیں ۔

یہ بات طے ہے کہ یہ ختم نہیں ہوں گے کیوں؟ آپ غور کریں تو بآسانی یہ بات سمجھ میں آجائے گی اس لئے جس دنیا میں ہم فی الوقت رہ رہے ہیں اس دنیا میں ایک اصول ہے اس طرح کے اختلافات مناظروں یا ایک دوسرے کے خلاف کتابیں لکھنے یا زوردار تقریریں کرنے سے کبھی بھی حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ اس طرح کی ہرہر کوشش مزید دوریاں پیدا کردیتی ہیں ۔اختلافات ایک ”مشترکہ بزرگ ہستی”ہی ختم کر سکتی ہے جس پر دونوں فریق کو مکمل اعتماد اور بھروسہ ہو اور وہ ان کی ہر بات کو دل سے قبول کرتے ہوں ہم سب جانتے ہیں کہ شیعہ سنی حضرات کے درمیان ایسی کوئی قابل اعتماد ”مشترکہ بزرگ ہستی” موجود نہیں ہے اور نہ ہی ماضی میں موجود تھی۔ اور جب میں کسی بزرگ ہستی کی بات کرتا ہوں تو یاد رکھئے ان اختلافات کو امام ابو حنیفہ ؒ جیسی بزرگ ہستی بھی ختم نہیں کر سکی جب کہ وہ ان اختلافات کے وجود پانے کے زمانے کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں ۔

جب یہ بات طے ہے کہ اختلافات کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر انہیں باربار اجاگر کیوں کیا جاتا ہے ؟ میرا خیال ہے کہ اس میں بہت سارے عوامل کارفرما ہیں اور ان عوامل میں اہم ترین عامل یہ ہے کہ طرفین میں”مناظرہ بازؤں”کے لئے ماحول آج تک موافق رہاہے لہذا ہر مناظر کویہ میدان سجا سجایا ہی مل جاتا ہے جس سے انہیں مشہوری بھی ملتی ہے اور مال و زر بھی ۔اس کے علاوہ یا اسی سے ہم پلہ ایک سبب یہ بھی رہا ہے کہ پہلے حکمران ان کی پشت پر رہتے تھے اور آج کل اسی موضوع کے نام پر درجنوں مذہبی تنظیمیں وجود میں آ چکی ہیں جنہیں مختلف ممالک سے خوب پیسہ ملتا ہے حیرت انگیز طور پر یہ سب کچھ اس نام پر حاصل نہیں کیا جاتا ہے بلکہ یہ کام فرقہ کے برعکس دین کا کام سمجھ کر کرایا جاتا ہے اور پیسہ ان تنظیموں تک پہنچانے کے بعدان متشددین میں ”کفافہ یا وظیفہ” کے نام پر بانٹا جاتا ہے۔

اس بات میں بھی کوئی شبہ نہیں ہے کہ مغربی ممالک خاص کر امریکہ اور برطانیہ ان اختلافات کو ہوا دینے میں پیش پیش رہے ہیں اور اب ان کی دیکھا دیکھی دوسرے ممالک بھی اس گندھے کھیل میں شامل ہو چکے ہیں۔ بے روزگار ”مذہبی طبقہ” اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اور دونوں طرف کی مخلص عوام ان کی لچھے دار تقریروں اور آگ برساتے بیانات سے یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہی دین کا اصل ،اہم اور بنیادی کام ہے ۔

ایران اسرائیل جنگ میں اس موضوع کو سوشل میڈیا پر پھر سے نئے انداز میں بھڑکایا گیا حتیٰ کہ بعض لوگوں نے یہ دعویٰ کرنا شروع کردیا کہ یہ (Fixed Match) فکسڈ میچ ہے گویا ایران اور اسرائیل اندر سے ایک ہی ہیں اور وہ صرف دکھاوے کی جنگ لڑتے ہیں تاکہ ایران کو بین الاقوامی سطح پر ایک بلند مقام عطا کردیا جائے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے