ظہران ممدانی نے اینڈریو کومو کو شکست دی، نیویارک کا پہلا مسلم میئر بننے کے قریب

ظہران ممدانی

ظہران ممدانی نے 24 جون 2025 کو نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کی، جب انہوں نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق، ممدانی نے 43.5 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ کومو کو 36.4 فیصد ووٹ ملے۔ کومو نے شکست تسلیم کرتے ہوئے ممدانی کو مبارکباد دی۔ نیویارک کے رینکنگ چوائس ووٹنگ سسٹم کی وجہ سے حتمی نتائج کچھ دنوں میں سامنے آئیں گے، لیکن ممدانی کی برتری فیصلہ کن دکھائی دیتی ہے۔

33 سالہ ظہران ممدانی، جو یوگنڈا میں پیدا ہوئے اور بھارتی نژاد ہیں، نیویارک کے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی میئر بننے کے مضبوط امیدوار ہیں۔ ان کی مہم کا مرکز نیویارک کے رہائشیوں کے لیے زندگی کے اخراجات کو کم کرنا تھا، جس میں کرایوں پر پابندی، مفت بس سروس، یونیورسل چائلڈ کیئر، اور شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز شامل ہیں۔ یہ پالیسیاں زیادہ ٹیکسوں کے ذریعے فنڈ کی جائیں گی، جو امیروں پر عائد ہوں گی۔ ممدانی کی مہم نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور چھوٹے عطیات کے ذریعے 80 ڈالر کے اوسط سے 8 ملین ڈالر اکٹھے کیے، جو کہ کومو کے 25 ملین ڈالر کے مقابلے میں عوامی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔

ممدانی، جو ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکہ کے رکن ہیں، نے برنی سینڈرز اور ایلیگزینڈریا اوکاسیو-کوریز کی حمایت حاصل کی۔ انہوں نے اپنی مہم میں نیویارک کی مسلم، جنوبی ایشیائی، اور دیگر کمیونٹیز کو متحرک کیا، خاص طور پر کوئنز کے متنوع علاقوں جیسے جیکسن ہائٹس اور رچمنڈ ہل میں۔ ان کی مسلم شناخت کو نمایاں کرتے ہوئے، انہوں نے رمضان کے دوران مساجد کا دورہ کیا اور ایک ویڈیو میں حلال فوڈ کارٹ کے کھانے کی بڑھتی قیمتوں پر بات کی۔

تاہم، ان کی اسرائیل-فلسطین تنازع پر پوزیشن، خاص طور پر غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو "نسل کشی” قرار دینا، تنازعات کا باعث بنی۔ انہوں نے "گلوبلائز دی انتفاضہ” کے نعرے کی مذمت نہ کرنے پر تنقید کا سامنا کیا، جسے کچھ یہودی گروہ تشدد کی ترغیب سمجھتے ہیں۔ ممدانی نے اسے فلسطینی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد سے جوڑا، لیکن اس سے انہیں یہود دشمنی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا، جنہیں انہوں نے مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیویارک میں یہود دشمنی کے خلاف ہیں اور کمیونٹی سیفٹی کے لیے فنڈنگ بڑھائیں گے۔

اب ممدانی نومبر 2025 کے جنرل الیکشن میں موجودہ میئر ایرک ایڈمز (جو آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کر رہے ہیں) اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا کے خلاف مقابلہ کریں گے۔ نیویارک کے مضبوط ڈیموکریٹک رجحان کی وجہ سے ممدانی کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں، لیکن کومو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں۔

ممدانی کی جیت ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے ایک اہم لمحہ ہے، جو ٹرمپ کی دوسری مدت کے بعد اپنی سمت کا تعین کر رہی ہے۔ ان کی کامیابی پروگریسو پالیسیوں اور نئی نسل کی قیادت کی طرف رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے