امریکہ سے حیران کن خبر ! کیا ٹرمپ ایلون مسک کو ملک بدر کر سکتا ہے اور کیا ایلون مسک کے خواب بکھرنے والے ہیں؟

ایلون مسک

حالیہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ ایک صحافی کی جانب سے فلوریڈا میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ وہ ایلون مسک کو امریکا سے ڈیپورٹ کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ بیان براہِ راست اور حتمی نہیں تھا، مگر اس نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے: کیا ٹرمپ واقعی ایلون مسک کو ملک بدر کر سکتے ہیں؟ اور اگر ایسا ہوا، تو کیا ایلون مسک کے خواب ٹوٹ جائیں گے؟

قانونی پہلو: کیا مسک کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے؟

ایلون مسک جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے، مگر وہ کئی دہائیوں سے امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور امریکی شہریت بھی حاصل کر چکے ہیں۔ امریکی قانون کے مطابق کسی شہری کو محض پالیسی یا قانون سازی سے اختلاف کی بنیاد پر ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ایلون مسک امریکی شہری ہیں (جیسا کہ عمومی ریکارڈ بتاتا ہے)، تو ان کی ملک بدری ممکن نہیں، کیونکہ امریکا میں شہری حقوق مضبوط قانونی تحفظ رکھتے ہیں۔

لہٰذا ٹرمپ کا یہ بیان زیادہ تر سیاسی دباؤ ڈالنے یا تنقید کا جواب دینے کی ایک حکمت عملی معلوم ہوتی ہے، نہ کہ کوئی عملی یا قانونی فیصلہ۔

اصل وجہ: ٹیکس بل اور الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل

اس تنازعہ کی جڑ ری پبلکن پارٹی کا مجوزہ ٹیکس بل ہے، جو الیکٹرک گاڑیوں پر دی جانے والی کنزیومر کریڈٹ (سبسڈی) کو ختم کر سکتا ہے۔ ایلون مسک نے اس بل کی کھلے عام مخالفت کی ہے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کی کمپنی ٹیسلا بلکہ مجموعی طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس سبسڈی کے ختم ہونے سے صارفین پر قیمت کا بوجھ بڑھے گا، اور الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں کمی متوقع ہے۔

کیا ایلون مسک کے خواب بکھرنے والے ہیں؟

ایلون مسک صرف ایک صنعت کار نہیں، بلکہ ایک وژنری ہیں۔ انہوں نے ٹیسلا، اسپیس ایکس، نیورالِنک اور دیگر کئی منصوبوں کے ذریعے مستقبل کو نئی سمت دی ہے۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ ٹیکس پالیسیاں، سرکاری سبسڈی اور سیاسی ماحول کسی بھی کاروبار کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اگر امریکی حکومت واقعی ای وی سبسڈی ختم کر دیتی ہے، تو یہ ٹیسلا کے لیے دھچکا ضرور ہوگا، مگر مسک کے خواب اسی پر منحصر نہیں۔ وہ اسپیس ایکس کے ذریعے خلائی دنیا کو مسخر کرنے اور انسانیت کو مریخ تک پہنچانے کے مشن پر گامزن ہیں۔ ایسے میں صرف ایک پالیسی فیصلہ ان کے خوابوں کو مکمل طور پر نہیں بکھیر سکتا۔

نتیجہ:

صدر ٹرمپ کا ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کا بیان ایک سیاسی حربہ تھا، قانونی بنیادوں پر یہ ممکن نہیں لگتا۔ البتہ ری پبلکن ٹیکس بل اور الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سبسڈی کا خاتمہ ایک حقیقی چیلنج ضرور ہے، جو ٹیسلا اور دیگر ای وی کمپنیوں کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر سکتا ہے۔ ایلون مسک ایک ثابت قدم اور جدت پسند شخصیت ہیں، اور تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہر چیلنج کو موقع میں بدلنا جانتے ہیں۔

لہٰذا، خواب شاید دھندلے ہوں، مگر بکھرنے والے نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے