عمران خان: کرکٹ لیجنڈ سے وزیرِاعظم تک کا سیاسی سفر

عمران خان

پاکستان کی سیاست میں ایک منفرد مقام رکھنے والی شخصیت عمران خان نہ صرف ایک عالمی شہرت یافتہ کرکٹر رہے ہیں بلکہ وہ ملک کے 22ویں وزیرِاعظم بھی منتخب ہوئے۔ ان کی زندگی کئی موڑ، کامیابیاں، چیلنجز اور تنازعات سے عبارت ہے، جو انہیں پاکستان کی تاریخ کی نمایاں ترین شخصیات میں شمار کراتا ہے۔


ابتدائی پس منظر اور تعلیم

عمران خان 5 اکتوبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایچیسن کالج، رائل گرامر اسکول (UK) اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ کرکٹ میں بھی ان کی دلچسپی نمایاں رہی، جس نے آگے چل کر انہیں عالمی کرکٹر کے طور پر متعارف کرایا۔


کرکٹ کا روشن باب

1971 سے 1992 تک کے عرصے میں عمران خان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔ ان کی قیادت میں 1992 میں پاکستان نے اپنا پہلا اور واحد کرکٹ ورلڈ کپ جیتا، جس نے انہیں قومی ہیرو کا درجہ دیا۔ وہ اپنے وقت کے بہترین آل راؤنڈرز میں شمار کیے جاتے تھے۔


فلاحی میدان میں قدم

ورلڈ کپ کے بعد، عمران خان نے سماجی فلاح و بہبود کی طرف توجہ دی۔ انہوں نے اپنی والدہ کے نام پر لاہور میں شوکت خانم کینسر اسپتال قائم کیا، جو اب پاکستان کے کئی شہروں میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے میانوالی میں نمل یونیورسٹی کی بنیاد رکھی۔


سیاست کا آغاز اور تحریک انصاف

1996 میں عمران خان نے پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے نام سے سیاسی جماعت بنائی۔ ابتدا میں کامیابی نہیں ملی، لیکن 2011 کے بعد وہ قومی سیاست میں ایک بڑی قوت بن کر ابھرے۔ 2018 کے انتخابات میں PTI نے اکثریت حاصل کی اور عمران خان وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔


حکومتی دور: وعدے، اقدامات اور چیلنجز

وزیرِاعظم کی حیثیت سے عمران خان نے "نیا پاکستان” کا نعرہ لگایا، کرپشن کے خلاف کارروائیاں کیں، کفایت شعاری اپنائی، اور سماجی بہبود کے کئی منصوبے شروع کیے۔

  • خارجہ پالیسی: اقوام متحدہ میں ان کی تقریر، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا اور افغانستان کے حوالے سے مصالحانہ کردار کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔
  • معاشی محاذ: ان کے دور میں ٹیکس اصلاحات، احساس پروگرام اور برآمدات بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے، تاہم مہنگائی اور بیروزگاری بھی شدید بڑھیں۔

تحریک عدم اعتماد اور گرفتاریوں کا سلسلہ

2022 میں قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہونے پر عمران خان وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا دیے گئے۔ اس کے بعد ان پر متعدد مقدمات قائم ہوئے جن میں توشہ خانہ، سائفر کیس اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات شامل ہیں۔ وہ کئی بار گرفتار ہوئے اور ان کی جماعت کو ریاستی سطح پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔


عوامی تاثر اور سیاسی حیثیت

عمران خان آج بھی پاکستان میں سب سے مقبول رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ ایک بڑا طبقہ انہیں ایماندار اور نظریاتی لیڈر مانتا ہے، جبکہ مخالفین انہیں ضدی، انا پرست اور ناتجربہ کار قرار دیتے ہیں۔ ان کے بیانیے کو خاص طور پر نوجوان طبقے میں بڑی حمایت حاصل ہے۔


نتیجہ: عمران خان کا مقام اور مستقبل

عمران خان ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے تین مختلف میدانوں—کرکٹ، فلاحی خدمات، اور سیاست—میں اپنی شناخت بنائی۔ وہ آج بھی پاکستانی سیاست کا مرکزی کردار ہیں، اور ان کے فیصلے اور اقدامات ملکی مستقبل پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ان کی سیاسی واپسی یا مستقل غیر موجودگی، دونوں صورتیں ملک کے لیے اہم نتائج کی حامل ہوں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے