رات گئے حماس نے جواب داخل کر دیا ، جسے ازرایل نے ایک گہری چالاکی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ، لیکن صدر ٹرمپ کا ردعمل یکسر مختلف رہا ۔ وہ ٹویٹ کرنے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر کیمرے کے سامنے بھی آئے اور حماس۔۔کی تحسین کی اور ساتھ ہی ساتھ ازرایل سے غزہ پر بمباری فوراً روکنے کا مطالبہ کیا ۔
بعض امریکی اخباری سائٹس کے مطابق ٹرمپ کا ردعمل ازرائل کے لیے مایوس کن سے زیادہ حیران کن رہا اور شائد ازرایل کو خفا کرنے والا بھی ۔ کیونکہ ٹرمپ کے اس ویڈیو بیان کے فوری بعد بھی ایک صحت مرکز پر ” غیر انسانی ریاست ” نے بمباری کی ہے ، لیکن اس سب کے باوجود ٹرمپ کا یہ ردِعمل بظاہر حماس۔کی سفارتی کامیابی ہے ۔
حماس۔۔قیادت نے اپنے بیان میں ٹرمپ کے امن معاہدے کو بعض جوہری تبدیلیوں اور شرائط کے ساتھ قبول کرنے کی طرف اِشارہ کیا ۔ واضح رہے کہ حماس۔قیادت اپنے میزبان ملک اور جنگ کے ایک ثالث قطر کے ذریعے یہ پیغام رسانی کر رہی ہے ۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ قبولیت کے اس پیغام کے پیچھے ثالث ممالک کا گہرا کردار رہا ہو گا ۔
ہم نے چند روز پہلے جب لکھا تھا کہ مصلحت اور حالات کی سازگاری کے انتظار میں پیچھے ہٹنا ، وقتی طور پر اور بڑے فائدے کے لیے اپنا کچھ حق چھوڑ دینا ” پسپائی ” نہیں ہوتی تو بہت سے دوست ناراض ہوئے ۔ لیکن آج ٹرمپ امن منصوبے کو بعض تحفظات کے ساتھ اور تبدیلیوں کے ساتھ قبولیت کا اشارہ دینے پر یہ بات درست ثابت ہو گئی کہ یہ پیچھے ہٹنا نہیں بلکہ میدان کی نئی ترتیب ہوتی ہے ۔ اور نئی صف بندی کی بنیاد ۔
اور ایسے وقت میں کہ جب دنیا بھر کے عوام اخلاقی طور پر مظلوم غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں ، اور سب سے اہم یہ کہ امریکہ اور یورپ کے عوام بھی غاصب ریاست کے خلاف پرجوش طور پر سڑکوں پر نکل آئے ہیں تو ازرایلی ریاست کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا مجبوری بن چکا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ معاشرتی تنہائی کسی فرد ادارے یا ریاست کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے ، ازرائیلی ریاست اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تو پہلے ہی تنہا تھی لیکن اخلاقی اور سفارتی طور پر بھی تنہا ہو گئی ہے ۔ تنہائی کا یہ عالم ہے کہ دنیا بھر میں اس کی حمایت میں اگر کوئی آواز اٹھتی ہے تو لوگ اس آواز سے بھی نفرت کرتے ہیں وہ آواز اجنبی لگتی ہے۔۔۔گویا ایک بدمعاش اپنی شقاوت کے بعد محلے میں تنہا ہو گیا ۔
بہرحال امن عمل کا شروع ہونا سب سے ضروری کام ہے ، تاکہ نہتے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہو سکے ۔
مزید خبریں:
طالبان کی جانب سے افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی ایک نیا چیلنج
مفکرِ اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ حیات و خدمات
شیعہ سنی اتحاد کی آڑ میں مولاناسلمان ندوی کی انتہا پسندانہ مہم جوئی
کیتھرین پیریز شکدم وہ یہودی جاسوس خوبصورت لڑکی جس نے ایران کے دل میں نقب لگائی !
ہماری وٹس ایپ چینل میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے یہاں کلک کریں