مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ کا اصل نام محی الدین احمد تھا، اور آپ کی کنیت "ابوالکلام” اور تخلص "آزاد” تھا۔ آپ 11 نومبر 1888 کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا خاندان علمی و دینی لحاظ سے معروف تھا؛ والد مولانا خیرالدین اور والدہ مدینہ منورہ کے ایک علمی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔
مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور پھر مختلف دینی مدارس میں تعلیم حاصل کی۔ آپ کی ذہانت اور فطانت نے آپ کو کم عمری میں ہی علمی دنیا میں ممتاز کر دیا۔
🏛️ سیاسی جدوجہد اور قربانیاں
مولانا نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ایک انقلابی کی حیثیت سے کیا اور جلد ہی انڈین نیشنل کانگریس کے اہم رکن بن گئے۔ ان کی پہلی سیاسی گرفتاری 1916 میں ہوئی، اور اس کے بعد آپ نے تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
1947 میں آزادی کے بعد، مولانا آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم بنے۔ انہوں نے تعلیمی اصلاحات متعارف کرائیں، مدارس کے نصاب کو جدید خطوط پر استوار کیا اور تعلیم کے معیار کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
📚 علمی خدمات اور تصانیف
مولانا کی علمی خدمات بے شمار ہیں۔ آپ نے اردو، عربی اور فارسی میں متعدد کتابیں لکھیں، جن میں "غبارِ خاطر”، "تفسیرِ قرآن”، "الہلال” اور "البلاغ” شامل ہیں۔ آپ کی تصانیف نے نہ صرف دینی علوم کو فروغ دیا بلکہ مسلمانوں کو جدید تعلیم کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔
🏠 ذاتی زندگی اور قربانیاں
مولانا کے پاس عیش و عشرت کی کوئی چیز نہیں تھی، مگر ان کا دل اور ہمت گھر سے کہیں زیادہ وسیع اور طاقتور تھی۔ گھر؟ وہ کیا ہوتا! مولانا نے جیل کو اپنا اصل گھر بنا لیا تھا۔ اُن کا چھوٹا سا ٹوٹا پھوٹا گھر، جہاں بیوی صاحبہ صوم و صلٰوۃ کی پابند رہتیں، زندگی کی سختیوں کی گواہی دیتا تھا۔ گھر میں کھانے کے لیے ضروری اشیاء نہ ہونے کے باوجود، چولہے کے بغیر دن اور رات گزرتے، بیماری کے وقت دوائیں میسر نہ ہونے کے باوجود، زبان پر کبھی شکوے کا لفظ نہیں آیا۔ مولانا نے بھوک و پیاس کی زندگی گزاری، لیکن کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا۔
مولانا چاہتے تو عیش و عشرت کی زندگی گزار سکتے تھے۔ دنیا کے کسی بھی ملک، عرب ممالک یا مسلم ممالک میں سے ایک درخواست کر دیتے تو گھر دولت و سامان سے بھر جاتا۔ لیکن مولانا آزاد، خوددار اور باغیرت تھے۔ اللہ کی رضا پر راضی، آزاد ہندوستان کے لیے قربانیاں دینے والے، لیکن اپنے ضمیر اور ایمان سے کبھی سمجھوتہ نہ کرنے والے۔
مولانا جیل میں قید تھے جب اخبارات کے ذریعے انہیں اپنی اہلیہ صاحبہ کی وفات کی خبر ملی۔ یہ خبر اُس وقت کے تمام اخبارات میں شائع ہوئی۔ تصور کریں، کس طرح مولانا نے اپنے آپ کو سنبھالا ہوگا، اور کس حد تک صبر کیا ہوگا۔ جیل سے رہائی کے بعد سیدھے کلکتہ پہنچے، اہلیہ صاحبہ کی قبر پر گئے، اور جیسے ہی دعا کے لیے ہاتھ اٹھایا، آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ یہ لمحہ ان کی محبت، صبر اور انسانیت کی اعلیٰ مثال ہے۔
مولانا نے دنیا کے کسی بھی لیڈر کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ وہ ہر جگہ تنہا ایک انجمن، فوجیوں کی ایک جماعت کی مانند تھے۔ اپنی پوری زندگی انہوں نے مسلمانوں کے لیے قربانیاں دی، ہر سانس میں مسلمانوں کو نوازتے رہے، لیکن اپنے لیے کچھ نہیں رکھا۔
🌍 نظریات اور فلسفہ
مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ کا نظریہ "متحدہ قومیت” تھا۔ آپ نے ہمیشہ مسلمانوں کو ہندو مسلم اتحاد کی اہمیت پر زور دیا اور مذہب کی تنگ نظری سے بالاتر ہو کر قوم کی فلاح کے لیے کام کیا۔
🕊️ یومِ تعلیم اور وراثت
مولانا کی یومِ پیدائش 11 نومبر کو ہندوستان میں یومِ تعلیم کے طور پر منایا جاتا ہے، جو آپ کی تعلیم کے شعبے میں خدمات کا اعتراف ہے۔
🌟 مولانا کی شخصیت کا سبق
مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ کی شخصیت ایک مکمل انسان کی تصویر پیش کرتی ہے، جو علم، ایمان، قربانی اور اصولوں پر زندگی گزارنے کا نام ہے۔ آپ کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لیے سبق ہے کہ کس طرح اصولوں پر قائم رہتے ہوئے قوم کی خدمت کی جا سکتی ہے۔ آپ کی قربانیاں، صبر اور علم آج بھی ہر انسان کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
ڈاکٹر محمد وسیم نئی دہلی
مزید خبریں:
گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی گرفتاری کے بعد 137 کو اسرائیل نے کیارہا
گلوبل صـمود فلوٹیلا کے گرفتار رکن ‘توماسو بورٹولازی’ نے اسـرائیلی جیل میں اسـلام قبول کرلیا
شیعہ سنی اتحاد کی آڑ میں مولاناسلمان ندوی کی انتہا پسندانہ مہم جوئی
کیتھرین پیریز شکدم وہ یہودی جاسوس خوبصورت لڑکی جس نے ایران کے دل میں نقب لگائی !
ہماری وٹس ایپ چینل میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے یہاں کلک کریں