امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی فضائیہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات—فردو، نطنز، اور اصفہان—پر بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں سے حملے کیے، جن میں فردو کو مکمل تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ ایران نے تصدیق کی کہ حملے ہوئے، لیکن دعویٰ کیا کہ تنصیبات پہلے خالی کر لی گئی تھیں، اس لیے نقصان محدود رہا۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسے "ریڈ لائن” عبور کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دی۔ اسرائیل نے بھی ایران پر حملوں کا دعویٰ کیا، لیکن ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اکیلا یہ صلاحیت نہیں رکھتا۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ یہ تنازع عالمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
یہ حملے امریکا کی ایران کے خلاف پہلی براہ راست فوجی کارروائی ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی عروج پر ہے اور عالمگیر تنازع کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ آزاد ذرائع سے اطلاعات کی تصدیق جاری ہے۔
ایک ایکس پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکا نے سعودی اور شامی فضائی اڈوں سے یہ حملے کیے، لیکن اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوئی۔ یہ اطلاعات تاحال غیر مصدقہ ہیں، اور تنازع کی شدت کے پیش نظر آزاد ذرائع سے تصدیق ضروری ہے۔
یہ صورتحال ایران، اسرائیل، اور امریکا کے درمیان کشیدگی کو عروج پر لے گئی ہے، جس سے خطے میں وسیع جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔