مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وِیٹکوف نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق اختلافات چار نکات سے گھٹ کر صرف ایک نکتے تک رہ گئے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام تک غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وِیٹکوف کا کہنا تھاکہ "ہم فریقین کے درمیان مؤقف کو قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ معاہدہ ہو جائے گا۔ ہمارا مقصد غزہ میں پائیدار امن کا قیام ہے اور ہم اس تنازع کا حقیقی حل چاہتے ہیں”
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کو "افسوسناک” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے آج دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ غزہ کے حالات پر بات کی جا سکے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نیتن یاھو مسئلے کے حل کے خواہاں ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پیر کے روز بھی ملاقات ہوئی تھی، جو نیتن یاھو کے حالیہ دورۂ واشنگٹن کا تیسرا موقع تھا۔
نیتن یاھو نے ایک بار پھر مکمل اختیارات کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر ہمیشہ سکیورٹی کنٹرول برقرار رکھے گا۔
قطر میں مذاکرات، 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز
یاد رہے کہ قطر میں اتوار کی شب حماس اور اسرائیل کے درمیان نئی غیر مستقیم بات چیت کا آغاز ہوا، جس کا مقصد جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا ہے۔ مذاکرات ایک نئے مجوزہ خاکے کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، جسے امریکی ایلچی اسٹیو وِیٹکوف نے پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق امریکی تجویز میں دو ماہ کی جنگ بندی شامل ہے، جس کے دوران حماس سات اکتوبر 2023ء کے حملے میں پکڑے گئے دس زندہ مغویوں کو رہا کرے گی۔ اس کے بدلے میں اسرائیل اپنی قید میں موجود فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اسرائیلی انخلا کے لیے شرائط، جنگ بندی کے دوران دوبارہ لڑائی نہ چھیڑنے کی ضمانت اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں امدادی سامان کی تقسیم کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔