بریلی، اتر پردیش: 15 جون 2025 کو اتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان بریلوی کو بریلی میں ان کے گھر پر نظربند کر دیا گیا۔ یہ کارروائی ان کے اعلان کردہ احتجاجی مارچ اور مرحلہ وار “جیل بھرو” تحریک کے بعد کی گئی، جو اقلیتوں پر مبینہ مظالم اور ریاستی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ اقدامات کے خلاف تھی۔ حکام نے ان کے گھر کے باہر، جو سوداگران علاقے میں واقع ہے، بھاری پولیس فورس تعینات کی تاکہ مارچ کو روکا جا سکے، کیونکہ مولانا توقیر رضا کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات، خاص طور پر اتر پردیش حکومت اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف، کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ تھا۔
مولانا توقیر رضا نے اپنے منصوبے کے تحت پہلے 11 افراد، پھر 73، اور بالآخر 972 افراد کے ذریعے عدالت میں گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، سخت سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے وہ اپنے گھر سے باہر نہ نکل سکے، جس سے کشیدگی پیدا ہوئی اور ایک پولیس افسر کے ساتھ ان کی گرم گفتگوبھی رپورٹ ہوئی۔ اگرچہ مولانا اور ان کے قریبی ساتھی احتجاج نہ کر سکے، آئی ایم سی کے 10 ارکان دموادر سواروپ پارک میں ایک میمورنڈم جمع کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ مولانا توقیر رضا نے حکومت پر قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
اس نظربندی پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ حامیوں نے اسے ناانصافی قرار دیا، جبکہ حکام نے اسے امن برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدام قرار دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مولانا توقیر رضا کو ایسی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہو؛ اس سے قبل فروری 2024 میں گیان واپی مسجد کے معاملے پر “جیل بھرو” کی کال پر انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔ مزید برآں، مارچ 2024 میں ایک عدالت نے انہیں 2010 کے بریلی میں ہندو مخالف فسادات کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے 11 مارچ 2024 کو طلب کیا تھا۔