علامہ کانتھا پورم اے پی شیخ ابوبکر احمد مصلیار کی سفارش پر انڈین نرس نمشا پریا کی پھانسی کی سزا عین وقت پر یمنی حکومت نے روک دی

شیخ ابو بکر

دنیا کے شور و ہنگامے اور سیاسی کشمکش میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو انسانیت، رحم دلی، علم اور قیادت کا امتزاج بن کر سامنے آتی ہیں۔ ان میں سے ایک نمایاں نام ہے شیخ ابوبکر احمد، جنہیں علامہ کانتھاپورم اے پی ابوبکر مصلیار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ حال ہی میں ان کا کردار ایک انڈین نرس نمشا پریا کی پھانسی کی سزا رکوانے میں نمایاں طور پر ابھر کر سامنے آیا، جس سے نہ صرف ان کی بین الاقوامی سفارتی حیثیت واضح ہوئی بلکہ ان کی انسانی ہمدردی بھی دنیا کے سامنے آئی۔


شیخ ابوبکر احمد: ایک تعارف

شیخ ابوبکر احمد کا تعلق بھارت کی ریاست کیرالا کے ضلع کوژیکوڈ سے ہے، جہاں وہ 22 مارچ 1931ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک معروف اسلامی اسکالر، مبلغ، ماہر تعلیم، مصلح، اور امن کے داعی ہیں۔ علمی اور دینی خدمات کے میدان میں ان کی کئی جہتیں ہیں:

عہدے اور ادارے:

  • مفتی اعظم بھارت (Mufti-e-Azam Hind)
  • جنرل سیکریٹری – آل انڈیا سنی جمعیت العلما
  • چانسلر – مرکز الثقافۃ السنیۃ، کیرالا
  • صدر – روزنامہ سراج
  • صدر – اسلامک ایجوکیشنل بورڈ آف انڈیا

شیخ ابوبکر احمد کا شمار ان چند شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے جنوبی بھارت میں اہل سنت و الجماعت کی نمائندگی کو نئی سطح تک پہنچایا۔


انڈین نرس کی پھانسی رکوانے کا واقعہ

پس منظر:

2017 میں ایک انڈین نرس نمشا پریا، جو یمن میں ملازمت کر رہی تھی، پر ایک یمنی شہری کو قتل کرنے کا الزام لگا۔ یمنی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر اسے پھانسی کی سزا سنائی، جس کا نفاذ 16 جولائی 2025 کو ہونا تھا۔

شیخ ابوبکر کا کردار:

  • جب نمشا پریا کے اہلِ خانہ اور بھارتی برادری میں بے چینی پھیل گئی، تو شیخ ابوبکر احمد نے انسانی ہمدردی کے تحت معاملے میں مداخلت کی۔
  • انہوں نے یمن کے اعلیٰ حکام، قبائلی سرداروں اور حکومتی نمائندوں سے براہِ راست رابطہ کیا۔
  • اپنی دینی و عالمی ساکھ، خط و کتابت اور اثر و رسوخ کے ذریعے انہوں نے مذاکرات کی راہ ہموار کی۔
  • بالآخر، ان کی کوششوں سے پھانسی کی سزا کو عین وقت پر معطل کر دیا گیا، اور یمن میں ایک انسانی جان کو بچا لیا گیا۔

اہمیت:

  • یہ اقدام نہ صرف ایک فرد کے لیے نجات کا سبب بنا بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ دینی قیادت انسانی جانوں کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
  • بھارت میں مختلف مکاتب فکر اور عالمی اسلامی اداروں نے ان کے اس اقدام کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

مفتی اعظم کی حیثیت اور بین الاقوامی اثر

شیخ ابوبکر احمد کو 24 فروری 2019ء کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک بڑے اجتماع کے دوران مفتی اعظم بھارت منتخب کیا گیا، یہ منصب انہیں علامہ اختر رضا خان (بریلوی مفتی اعظم) کی وفات کے بعد تفویض کیا گیا تھا۔

عالمی سطح پر اثر:

  • ان کی تقرری پر امارات، بحرین، عمان، ملائیشیا، انڈونیشیا اور دیگر مسلم ممالک سے مبارکبادی پیغامات موصول ہوئے۔
  • وہ بھارت کے ایسے عالم ہیں جن کے بیانات اور اقدامات بین المذاہب مکالمے، مذہبی ہم آہنگی، تعلیم، اور ماحولیات کے تحفظ سے جڑے ہوتے ہیں۔

دیگر نمایاں خدمات

🕌 دینی و تعلیمی میدان:

  • مرکز الثقافۃ السنیۃ کے تحت ہزاروں طلبہ کو اسلامی تعلیم دی جا رہی ہے۔
  • انہوں نے جنوبی ہند میں سنی بریلوی فکر کو مضبوط کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

📚 صحافت میں خدمات:

  • روزنامہ "سراج” کے صدر نشین ہونے کے ناطے وہ صحافت کے ذریعے اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔

🌿 ماحولیات اور انسانیت:

  • وہ ماحول کے تحفظ، پائیدار ترقی، اور امن و بین المذاہب ہم آہنگی کے سرگرم داعی ہیں۔
  • انہوں نے کئی بار انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کے خلاف کھل کر آواز بلند کی ہے۔

نتیجہ

شیخ ابوبکر احمد صرف ایک مفتی اعظم نہیں، بلکہ وہ انسانی اقدار، دینی رہنمائی اور عالمی قیادت کی روشن مثال ہیں۔ یمن میں انڈین نرس کی پھانسی رکوانے میں ان کا کردار اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک مذہبی عالم اگر چاہے تو وہ سفارت کاری، انسانیت اور قیادت کا مرکزِ امید بن سکتا ہے۔ ان کی شخصیت آج کے دور میں علم، ہمدردی اور اتحاد کا پیغام دے رہی ہے — جس کی امت کو پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔


جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے