مشرق وسطیٰ میں جہاں کئی مذہبی و نسلی اقلیتیں بستی ہیں، وہیں دروز برادری ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ حالیہ مہینوں میں اسرائیل کی جانب سے شام پر کی جانے والی متعدد فضائی کارروائیوں کو دروز برادری کے تحفظ سے جوڑا گیا ہے۔ لیکن کیا واقعی اسرائیل کا مقصد دروز کا تحفظ ہے یا یہ اقدامات وسیع تر جغرافیائی اور تزویراتی عزائم کا حصہ ہیں؟ اس مضمون میں ہم دروز کی شناخت، ان کی موجودہ حیثیت، اور اسرائیل کے شام پر حملوں کے پس پردہ عوامل کا تجزیاتی جائزہ لیں گے۔
دروز کون ہیں؟
دروز ایک مذہبی اور نسلی اقلیت ہیں جو بنیادی طور پر شام، لبنان، اسرائیل، اور اردن میں آباد ہیں۔ ان کا مذہب گیارہویں صدی میں اسماعیلی شیعہ اسلام سے جنم لینے والا ایک الگ اور خفیہ عقیدہ ہے۔ دروز خود کو "موحدون” (یعنی توحید پرست) کہتے ہیں، اور ان کی تعلیمات کا مرکز خدا کی واحدانیت ہے۔
دروز عقائد کی خصوصیات:
- دروز مذہب میں صوفی ازم، فلسفہ اور اسماعیلی افکار کا امتزاج پایا جاتا ہے۔
- مذہبی تعلیمات رازداری پر مبنی ہیں اور صرف مخصوص مذہبی رہنماؤں کو مکمل عقائد تک رسائی حاصل ہے۔
- یہ برادری نسلی شادیوں پر زور دیتی ہے اور دوسرے مذاہب میں شادی سے اجتناب کرتی ہے۔
- دروز افراد عموماً اپنے رہائشی ممالک میں غیر جانبداری، وفاداری اور کمیونٹی وحدت کے لیے مشہور ہیں۔
اہم مقامات پر دروز کی آبادی:
- شام: خاص طور پر السویدا صوبہ اور جرمانا شہر (دمشق کے قریب)
- اسرائیل: گولان کی پہاڑیاں اور شمالی علاقے، جہاں تقریباً 1.5 لاکھ دروز آباد ہیں
- لبنان: دروز سیاسی نظام میں ایک بااثر اقلیت کے طور پر شامل ہیں
اسرائیل شام پر حملے کیوں کر رہا ہے؟
1. دروز برادری کا تحفظ: اسرائیلی دعویٰ یا حقیقت؟
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شام کے دروز، خصوصاً السویدا اور جرمانا میں رہنے والوں کو شدت پسند گروہوں سے بچانے کے لیے کارروائی کر رہا ہے۔
- 2024 کے آخر میں ہیئت تحریر الشام (HTS) نے دمشق پر قبضہ کیا، جس کے بعد دروز پر حملوں کا خدشہ بڑھ گیا۔
- مارچ 2025 میں شامی دروز رہنماؤں نے گولان کا دورہ کیا اور اسرائیلی دروز قائد شیخ موفق طریف سے ملاقات کی۔
- اسرائیل نے مئی 2025 کے دوران دمشق کے مضافاتی علاقوں پر حملے کو "دروز پر ممکنہ حملے کے خلاف انتباہ” قرار دیا۔
2. جغرافیائی و اسٹریٹجک مقاصد
اسرائیل کے اقدامات صرف دروز تحفظ تک محدود نہیں۔ اصل اہداف درج ذیل ہو سکتے ہیں:
- گولان کی پہاڑیوں کا دفاع: اسرائیل HTS اور دیگر شدت پسندوں کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا چاہتا ہے۔
- غیر عسکری زون کا قیام: اسرائیل گولان کے اردگرد ایک بفر زون بنانے کی کوشش میں ہے۔
- اسلحہ ڈپو اور شامی تنصیبات کی تباہی: تاکہ یہ اسلحہ دشمن عناصر کے ہاتھ نہ لگے۔
- ایران کا اثر و رسوخ کم کرنا: اسرائیل کے نزدیک شام میں ایران کی موجودگی اس کی سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
3. توسیع پسندانہ عزائم اور دروز کا استعمال؟
کچھ شامی اور لبنانی دروز رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل دروز برادری کو محض سیاسی آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے:
- اسرائیل کی دروز برادری سے قربت اس کی علاقائی چالاکیوں کا حصہ سمجھی جا رہی ہے۔
- دروز کی حمایت سے اسرائیل اپنی کارروائیوں کو جواز دینے کی کوشش کرتا ہے تاکہ بین الاقوامی دباؤ کم ہو۔
- السویدا میں مظاہروں نے دروز کو نئی شامی حکومت کے خلاف ابھارا، جس سے اندرونی عدم استحکام میں اضافہ ہوا۔
4. حالیہ فوجی کارروائیاں اور ان کے اثرات
- 15 جولائی 2025 سے اسرائیل نے فضائی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا، جن میں السویدا، دمشق کا صدارتی محل، وزارتِ دفاع، اور دیگر عسکری ٹھکانے نشانہ بنے۔
- اسرائیل نے 1974 کے بفر زون معاہدے کو کالعدم قرار دیا اور شامی سرحد کے قریب اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا۔
تنقیدی تجزیہ
اگرچہ اسرائیل اپنی مداخلت کو دروز برادری کے تحفظ سے جوڑتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ کارروائیاں ایک وسیع تر جغرافیائی اسٹریٹجی کا حصہ ہیں:
- ایران کو روکنے کی پالیسی اسرائیل کی خارجہ پالیسی کا مستقل ستون ہے۔
- اسرائیل شام میں کسی بھی ایسی حکومت کو ابھرتا نہیں دیکھنا چاہتا جو اس کے لیے خطرہ بن سکے۔
- دروز برادری کا نام لے کر علاقائی اثر و رسوخ بڑھانا اسرائیلی حکمتِ عملی کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
نتیجہ
دروز ایک پیچیدہ مذہبی اور نسلی شناخت کے حامل لوگ ہیں، جو صدیوں سے مشرق وسطیٰ میں ایک غیرجانبدارانہ مگر باوقار مقام رکھتے آئے ہیں۔ اسرائیل کے شام پر حملوں کو صرف دروز برادری کے تحفظ تک محدود سمجھنا سادہ لوحی ہو گی۔ ان حملوں کے پیچھے سیاسی، فوجی اور جغرافیائی مقاصد کارفرما ہیں۔ اگرچہ اسرائیل اپنے اقدامات کو "تحفظ” کے نام پر پیش کرتا ہے، لیکن درحقیقت ان سے شام میں عدم استحکام بڑھ رہا ہے، اور دروز برادری ایک بار پھر بڑی طاقتوں کی پالیسیوں میں پیادے کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
دروز پر شامی حکومت کے حملوں کی ممکنہ وجوہات
1. سیاسی خودمختاری اور نافرمانی
- دروز اکثریتی علاقے السویدا نے کئی بار دمشق حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف کیا ہے۔
- 2023–2025 کے دوران، دروز برادری نے حکومت مخالف مظاہرے کیے، جن میں معاشی بدحالی، کرپشن، اور آزادی کے مطالبات شامل تھے۔
- السویدا میں دروز مظاہرین نے سرکاری دفاتر بند کیے، سڑکیں بلاک کیں، اور بعض اوقات شامی پرچم کی جگہ دروز پرچم لہرایا۔
- شامی حکومت ایسے اقدامات کو بغاوت سمجھتی ہے، اور اسی بنیاد پر سیکیورٹی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
2. وفاداری پر شبہ
- بشار الاسد کی حکومت دروز برادری کو مکمل طور پر وفادار نہیں سمجھتی، خاص طور پر جب کچھ دروز گروہ حکومت مخالف تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں یا غیرجانبدار رہتے ہیں۔
- کچھ مواقع پر دروز ملیشیاؤں نے اپنے علاقے کا دفاع خود کرنے کی کوشش کی، بغیر حکومتی اجازت کے، جو شامی حکومت کو قابلِ قبول نہیں۔
3. اسرائیل سے مبینہ روابط
- اسرائیل اور گولان کی دروز برادری کے شامی دروز سے تعلقات قائم ہونا، مثلاً 2025 میں شامی دروز رہنماؤں کا اسرائیل کا دورہ، شامی حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
- حکومت کو خدشہ ہوتا ہے کہ یہ تعلقات غیر ملکی مداخلت یا دروز علاقوں میں بغاوت کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
4. فرقہ واریت نہیں، بلکہ کنٹرول کا مسئلہ
- اگرچہ دروز مذہبی لحاظ سے شیعہ اسماعیلی نظریات کے قریب ہیں، لیکن شامی حکومت کے حملے مذہبی تعصب پر مبنی نہیں ہوتے، بلکہ وہ سیاسی نظم و نسق اور کنٹرول کی بحالی کا معاملہ ہوتے ہیں۔
- حکومت کی پالیسی رہی ہے کہ ہر اس علاقے پر طاقت سے کنٹرول قائم کرے جہاں حکومتی اختیار چیلنج کیا جائے — چاہے وہ سنی، شیعہ، علوی، یا دروز ہوں۔
5. ملیشیاؤں اور مسلح گروہوں کا ابھار
- السویدا اور دیگر دروز علاقوں میں مقامی قبائلی اور ملیشیا گروہ بعض اوقات اسلحہ اٹھا لیتے ہیں، جنہیں شامی حکومت باغی سمجھ کر نشانہ بناتی ہے۔
- حکومت کے لیے ایسی ملیشیائیں، خواہ کتنی ہی محدود کیوں نہ ہوں، خطرہ اور مثال بن جاتی ہیں جو دیگر علاقوں میں پھیل سکتی ہیں۔
🔚 نتیجہ:
شامی حکومت دروز برادری پر مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی و سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر حملے کرتی ہے۔ دروز اکثر غیر جانبداری اور مقامی خودمختاری چاہتے ہیں، لیکن جب وہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں یا بیرونی روابط قائم کرتے ہیں، تو شامی حکومت ان پر طاقت کا استعمال کرتی ہے — جیسے وہ دیگر مخالف گروہوں کے ساتھ کرتی آئی ہے۔