ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی، جو عالمی تیل کی تجارت کا اہم راستہ ہے اور اس سے روزانہ 20 فیصد سے زائد عالمی تیل گزرتا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی حملوں کے جواب میں کیا گیا، جن میں ایران کی تین جوہری تنصیبات—فردو، نطنز، اور اصفہان—کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران کے اس اقدام سے عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ آبنائے ہرمز سے روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل اور ایک تہائی مائع قدرتی گیس (LNG) گزرتی ہے، جو ایشیا، یورپ، اور دیگر خطوں کے لیے اہم ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس بندش سے تیل کی قیمتوں میں 120 سے 150 ڈالر فی بیرل تک اضافہ ہو سکتا ہے، جو عالمی مہنگائی اور توانائی کے بحران کو جنم دے سکتا ہے۔
چین، بھارت، جاپان، اور جنوبی کوریا جیسے ممالک، جو خلیجی تیل پر انحصار کرتے ہیں، شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس متبادل پائپ لائنیں موجود ہیں، لیکن ان کی صلاحیت محدود ہے۔ ایران خود بھی اس بندش سے معاشی نقصان اٹھا سکتا ہے، کیونکہ اس کی تیل کی برآمدات اسی راستے پر منحصر ہیں۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے اسے "معاشی خودکشی” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے عالمی طاقتوں کا سخت ردعمل آ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے بھی اس صورتحال کو عالمی معیشت کے لیے خطرناک قرار دیا۔ فی الحال، کچھ سپر ٹینکرز نے راستہ تبدیل کر لیا ہے، لیکن طویل بندش سے عالمی سپلائی چینز اور شپنگ لاگت میں زبردست اضافہ ہوگا۔
ہماری وٹس ایپ چینل میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے یہاں کلک کریں