- 20 جون 2025 کی صبح ایران کی طرف سے داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل اسرائیل کے جنوبی شہر بیر شیبہ (Beersheba) میں گرا، جو مائیکروسافٹ کے دفاتر کے قریب واقع گیو-یام ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی پارک کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی۔ اس حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے، جنہیں مقامی ہنگامی سروسز نے ہسپتال منتقل کیا۔ رپورٹس کے مطابق، اس علاقے میں آگ لگ گئی اور رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا، لیکن مائیکروسافٹ کی عمارت کو براہ راست نقصان کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔
- ایرانی دعویٰ: ایران نے کہا کہ اس کا ہدف سوروکا ہسپتال نہیں بلکہ قریبی فوجی تنصیبات تھیں۔ تاہم، اسرائیلی حکام نے اسے "جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنانے” کی کوشش قرار دیا۔
ٹرمپ کا فیصلہ اور سفارتی منظرنامہ
- ٹرمپ کا بیان: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اگلے دو ہفتوں میں فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران پر فوجی حملوں میں شامل ہوگا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے امکانات موجود ہیں، جس کی وجہ سے وہ فوری فوجی مداخلت سے گریز کر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ٹرمپ نے مذاکرات کے "معقول امکانات” کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے، جس سے خطے میں سفارتی کوششوں کے لیے ایک موقع کھلتا ہے۔
- سفارتی کوششیں: یورپی وزرائے خارجہ (برطانیہ، فرانس، اور جرمنی) آج (20 جون 2025) جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ تنازع کو کم کرنے اور ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوشش کی جائے۔ ایران نے کہا ہے کہ وہ حملوں کے خاتمے کی صورت میں سفارت کاری کے لیے تیار ہے۔
تنازع کا پس منظر
- جنگ کا آغاز: یہ تنازع 13 جون 2025 کو اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات اور فوجی اہداف پر حملے کیے، جس میں متعدد ایرانی جرنیلوں اور جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کیا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو روکنے کے لیے ضروری تھے۔
- ایرانی جوابی حملے: ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں سے کچھ اسرائیلی فضائی دفاع کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے۔ ان حملوں میں اب تک اسرائیل میں 24 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ایران میں 224 سے 639 افراد کی ہلاکت کی رپورٹس ہیں (سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق)۔
- سوروکا ہسپتال پر حملہ: اسی تنازع کے دوران، ایران کے ایک میزائل نے بیر شیبہ کے سوروکا ہسپتال کو نشانہ بنایا، جسے اسرائیل نے "جنگی جرم” قرار دیا۔ ہسپتال کے پرانے سرجیکل وارڈ کو نقصان پہنچا، لیکن پیشگی انخلا کی وجہ سے کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا۔
موجودہ صورتحال
- اسرائیلی ردعمل: اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات (جیسے کہ آراک ہیوی واٹر ری ایکٹر اور نطنز جوہری سائٹ) اور فوجی تنصیبات پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو "ناقابل برداشت” قرار دیتے ہوئے سخت جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
- عالمی ردعمل: اقوام متحدہ اور یورپی رہنماؤں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ برطانیہ، فرانس، اور جرمنی نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ امریکہ نے اسرائیل کے دفاع کے لیے THAAD میزائل سسٹم اور ایجس جہاز تعینات کیے ہیں۔
ایکس پر رائے عامہ
- ایکس پر کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایرانی میزائل نے مائیکروسافٹ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، لیکن یہ معلومات غیر مصدقہ ہیں اور سرکاری رپورٹس میں اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ دیگر پوسٹس میں ٹرمپ کے دو ہفتوں کے فیصلے پر تبصرے کیے گئے، جن میں سے کچھ ستم ظریفی اور تنقیدی ہیں، جیسے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے "ٹرمپ سے منت سماجت” کرنے کے تبصرے۔
- ایکس پوسٹس کو حتمی ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ عوامی جذبات اور افواہوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
نتیجہ
ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع ساتویں روز بھی جاری ہے، جس میں دونوں فریقین ایک دوسرے کے اہداف پر حملے کر رہے ہیں۔ بیر شیبہ میں مائیکروسافٹ کی عمارت کے قریب ایرانی میزائل حملے نے علاقے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے، جبکہ ٹرمپ کا دو ہفتوں کا فیصلہ سفارتی اور فوجی حکمت عملی کے لیے اہم ہے۔ یورپی رہنماؤں کی جنیوا میں ملاقات سے مذاکرات کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں، لیکن فی الحال دونوں ممالک اپنے فوجی عزائم پر قائم ہیں۔