13 جون 2025 کی صبح احمد آباد ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والی ایک پرواز نے محض مسافروں کو نہیں، بلکہ کئی خوابوں، امیدوں اور زندگیوں کو بھی ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا۔ یہ ایک معمولی پرواز نہیں تھی۔ اس میں سوار ایک خاندان کے لیے یہ سفر ایک نئے آغاز کی علامت تھا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ ان کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہوا۔
یہ خاندان تھا ڈاکٹر پراتیک جوشی، ان کی اہلیہ ڈاکٹر کومی ویاس، آٹھ سالہ بیٹی میرا، اور پانچ سالہ جڑواں بیٹے پردیوت اور نکول پر مشتمل، جو برطانیہ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے لیے اپنے وطن کو الوداع کہہ رہے تھے۔

زندگی کی خوشی میں لی گئی آخری سیلفی
پرواز سے کچھ لمحے پہلے لی گئی ایک سیلفی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں پورا خاندان ہنستا مسکراتا نظر آ رہا ہے۔ یہ تصویر اب ان کے پیاروں کے لیے آخری یاد بن چکی ہے۔ وہ آنکھیں جو مستقبل کے خواب سجا رہی تھیں، اب ان کی صرف یاد باقی ہے۔
تعلیم یافتہ اور کامیاب خاندان
ڈاکٹر پراتیک جوشی ایک ماہر ریڈیولوجسٹ تھے، جو برطانیہ کے رائل ڈربی ہسپتال میں گزشتہ چار سال سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی اہلیہ، ڈاکٹر کومی ویاس، ایک پیتھالوجسٹ تھیں اور ادے پور کے ایک میڈیکل کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے برطانیہ منتقلی کے لیے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا۔
یہ خاندان کئی سالوں کے بعد ایک ساتھ رہنے کا خواب لے کر برطانیہ جا رہا تھا تاکہ بچے ایک مستحکم ماحول میں پروان چڑھ سکیں۔
حادثے کے بعد صدمے میں مبتلا خاندان
حادثے کے بعد احمد آباد ایئرپورٹ پر کہرام مچ گیا۔ رشتہ دار، جنہوں نے انہیں خوشی خوشی رخصت کیا تھا، واپس آ کر ایئرپورٹ پر اپنے پیاروں کی موت کی خبر سن کر تڑپ اٹھے۔ بانسواڑہ، راجستھان میں رہنے والے والدین اور عزیز و اقارب اس صدمے کو لفظوں میں بیان کرنے سے قاصر تھے۔
ڈاکٹر پراتیک کے کزن، ڈاکٹر چنتن جوشی نے بی بی سی کو بتایا، ’’ہم نے انہیں خود رخصت کیا، پیکنگ میں مدد کی، اور ایئرپورٹ چھوڑ کر آئے۔ واپسی کے کچھ ہی دیر بعد ہمیں خبر ملی کہ طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔ یقین نہیں آ رہا تھا۔‘‘
لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ
حادثے کے بعد، لاشوں کی شناخت ممکن نہ ہونے کے باعث ڈی این اے کے ذریعے تصدیق کا عمل شروع کیا گیا۔ ڈاکٹر پراتیک اور ڈاکٹر کومی کے والدین سمیت دیگر قریبی رشتہ داروں نے نمونے دیے اور اب رپورٹ کے انتظار میں ہیں۔ یہ انتظار بھی صبر آزمائی سے کم نہیں۔
برطانیہ میں بھی گہرے دکھ کی لہر
برطانیہ میں ڈاکٹر پراتیک کے ساتھی اور اسپتال انتظامیہ نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ان کے ساتھی ڈاکٹر ماریو ڈوناڈیو نے انہیں ایک خوش مزاج، پروفیشنل اور محنتی انسان قرار دیا جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتے تھے۔

بچھڑنے کا دکھ، خوابوں کا ٹوٹ جانا
یہ حادثہ نہ صرف ایک خاندان کی جان لے گیا بلکہ ان کے خواب، ارادے، اور روشن مستقبل بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ ایک خاندان جو برسوں کی محنت کے بعد نئی زندگی شروع کرنے جا رہا تھا، محض چند لمحوں میں بکھر گیا۔