فیشن ایک ایسا لفظ ہے جو آج کی دنیا میں ہر عمر، ہر طبقے اور ہر معاشرے کے لوگوں کی زندگی سے جُڑا ہوا ہے۔ فیشن صرف لباس کا نام نہیں بلکہ بولنے کے انداز، بالوں کی تراش، جوتوں کے انتخاب، موبائل فون کے کور، حتیٰ کہ انسان کے رہنے سہنے کے سلیقے تک کو شامل کرتا ہے۔
جہاں فیشن انسان کے حسن، اعتماد اور تخلیقی اظہار کو بڑھاتا ہے، وہیں بعض اوقات یہ فضول خرچی، دکھاوا اور معاشرتی دباؤ کا سبب بھی بن جاتا ہے۔
فیشن کے اچھے اثرات
1. شخصیت میں نکھار
فیشن سے انسان اپنی شخصیت کو بہتر انداز میں پیش کرتا ہے۔ صاف ستھرا اور مہذب لباس انسان کے وقار کو بڑھاتا ہے۔
2. اعتماد میں اضافہ
اچھا لباس اور خوبصورت انداز کسی بھی انسان کا اعتماد بڑھاتا ہے، خصوصاً انٹرویوز، تقریبات یا اہم ملاقاتوں میں۔
3. تخلیقی اظہار
فیشن آرٹ اور تخلیقی سوچ کا اظہار ہے۔ فیشن ڈیزائننگ، میک اپ، یا ہیئر اسٹائلنگ جیسی صنعتوں نے ہزاروں افراد کو روزگار دیا ہے۔
4. ثقافت کی عکاسی
فیشن ثقافتی ورثے کو زندہ رکھنے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ روایتی ملبوسات جیسے کشمیری لباس، بلوچی کڑھائی یا سندھی اجرک عالمی سطح پر مقبول ہو چکے ہیں۔
5. معاشی ترقی
فیشن انڈسٹری ایک بڑی صنعت ہے جس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار جُڑا ہوا ہے۔ کپڑوں، جوتوں، زیورات، اور بیوٹی مصنوعات کی خرید و فروخت سے معیشت کو فروغ ملتا ہے۔
فیشن کے بُرے اثرات
1. فضول خرچی اور دکھاوا
جدید فیشن کے پیچھے بھاگتے ہوئے لوگ اکثر غیر ضروری چیزوں پر پیسہ ضائع کرتے ہیں، صرف دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے۔
2. مقابلہ بازی اور نفسیاتی دباؤ
خصوصاً نوجوان طبقہ فیشن کے نام پر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش میں ذہنی دباؤ، احساسِ کمتری اور جلن کا شکار ہو جاتا ہے۔
3. غیراخلاقی رجحانات
کبھی کبھار فیشن کے نام پر ایسا لباس یا انداز اپنایا جاتا ہے جو اسلامی، مشرقی یا معاشرتی اقدار سے متصادم ہوتا ہے۔
4. ثقافت کا زوال
مغربی فیشن کی اندھی تقلید بعض اوقات اپنی تہذیب اور روایات کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے، جس سے شناخت کا بحران پیدا ہوتا ہے۔
5. ماحولیاتی نقصان
فیشن انڈسٹری میں "فاسٹ فیشن” (جلدی جلدی نئے ملبوسات بنانا) کا رجحان ماحولیاتی آلودگی اور فضلے میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
نتیجہ
فیشن اگر اعتدال، سادگی، اور تہذیب کے دائرے میں ہو تو یہ انسان کی خوبصورتی اور وقار میں اضافہ کرتا ہے۔ لیکن اگر یہ حد سے بڑھ جائے، اقدار سے ٹکرا جائے یا دکھاوے کی شکل اختیار کر لے، تو یہ شخصیت کو سنوارنے کی بجائے بگاڑ بھی سکتا ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ فیشن کو اپنا بنائیں، لیکن اپنی تہذیب، مذہب اور عقل و شعور کو نہ چھوڑیں۔