اسمارٹ فونزکی عمربہت تیزی سے ختم ہو رہی ہے جو آپ نہیں جانتے ہیں

اسمارٹ فونز

دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کے میدان میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، اور اسمارٹ فونز، جو کہ ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، خود ایک تبدیلی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ اگرچہ گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے اب تک اسمارٹ فونز کے مکمل خاتمے یا متبادل کے بارے میں کوئی واضح پیشگوئی نہیں کی، لیکن ٹیکنالوجی کے حالیہ رجحانات اور دیگر عالمی ٹیک لیڈرز کے بیانات مستقبل کی ایک نئی تصویر پیش کرتے ہیں۔

نوکیا کی پیشگوئی: 2030 تک اسمارٹ فونز متروک ہو سکتے ہیں

حال ہی میں نوکیا کے سی ای او پیکا لینڈمارک (Pekka Lundmark) نے ایک بین الاقوامی ٹیکنالوجی کانفرنس میں کہا کہ 2030 تک اسمارٹ فونز ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ نہیں ہوں گے۔ ان کے مطابق، 6G ٹیکنالوجی کے آنے سے رابطے کے نئے ذرائع متعارف ہوں گے، جیسے کہ اسمارٹ گلاسز، دماغی کنٹرول ڈیوائسز، یا یہاں تک کہ انسانی جسم میں نصب شدہ چپسی ڈیوائسز۔

یہ پیشگوئی حیران کن ضرور ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی ٹیکنالوجی کی رفتار اور تبدیلی کو دیکھیں تو یہ کوئی بعید از قیاس بات نہیں۔ پیکا لینڈمارک کے مطابق آنے والی نسلیں اسمارٹ فونز کو اسی طرح پرانا سمجھیں گی جیسے ہم آج بٹن والے فونز کو دیکھتے ہیں۔


گوگل کی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری، مگر خاموشی برقرار

دوسری جانب، گوگل بھی مسلسل نئی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہا ہے جیسے کہ:

  • گوگل فولڈ (Google Fold): فولڈ ایبل فونز کا نیا رجحان
  • گوگل والٹ: پیمنٹ اور ڈیجیٹل شناخت کا نیا طریقہ
  • اینڈرائیڈ OS میں AI انٹیگریشن: صارفین کو زیادہ ذاتی اور مؤثر تجربہ دینے کے لیے

تاہم، سندر پچائی کی جانب سے اب تک کوئی ایسا واضح بیان سامنے نہیں آیا جو اسمارٹ فونز کے مکمل متروک ہونے یا کسی خاص متبادل ٹیکنالوجی کی پیشگوئی کرے۔

یہ خاموشی یا تو گوگل کی محتاط پالیسی کا حصہ ہے، یا پھر کمپنی اس وقت کسی بڑی تبدیلی پر کام کر رہی ہے جسے منظر عام پر لانا ابھی قبل از وقت سمجھا جا رہا ہے۔


ٹیکنالوجی کا مستقبل: جسمانی اور دماغی انٹرفیس؟

ٹیکنالوجی ماہرین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں صارفین کی ڈیجیٹل رسائی کے ذرائع مکمل طور پر بدل سکتے ہیں۔ کچھ متوقع رجحانات درج ذیل ہیں:

  1. اسمارٹ گلاسز: آنکھوں پر پہننے والے آلات جو AR (Augmented Reality) کے ذریعے انفارمیشن فراہم کریں گے
  2. نیورل لنکس: دماغ سے براہ راست کنٹرول ہونے والی ڈیوائسز
  3. ایمبیڈڈ چپس: جلد کے نیچے نصب ڈیوائسز جو ادائیگی، شناخت اور کمیونیکیشن کا ذریعہ بنیں گی
  4. وائس انٹرفیسز: مکمل وائس کنٹرولڈ ماحول جس میں اسکرین کی ضرورت نہ ہو

صارفین کی تیاری اور تحفظات

ٹیکنالوجی جتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، اتنے ہی سوالات بھی جنم لے رہے ہیں:

  • کیا صارفین ذہنی یا جسمانی طور پر نئی ٹیکنالوجیز کو قبول کرنے کو تیار ہیں؟
  • ڈیٹا پرائیویسی اور سیکیورٹی کے چیلنجز کیا ہوں گے؟
  • کیا ترقی پذیر ممالک میں یہ ٹیکنالوجیز قابلِ رسائی ہوں گی؟

خلاصہ:

سندر پچائی نے اگرچہ اب تک اسمارٹ فونز کے اختتام پر خاموشی اختیار کی ہے، لیکن نوکیا جیسے اداروں کی پیشگوئیاں اور گوگل سمیت دیگر کمپنیوں کی سرمایہ کاری یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسمارٹ فونز کا مستقبل غیر یقینی ضرور ہے، مگر متحرک بھی ہے۔ 2030 تک شاید ہمارے رابطے، کام، اور زندگی کا انداز اس قدر بدل جائے کہ ہم اسمارٹ فونز کو ایک پرانی نسل کی ٹیکنالوجی کے طور پر دیکھیں۔

ایسا ہونے کے لیے ضروری ہے کہ صارفین، حکومتیں اور ٹیکنالوجی کمپنیاں سب مل کر اخلاقی، قانونی اور عملی فریم ورک تیار کریں تاکہ آنے والی ٹیکنالوجی نہ صرف جدید ہو بلکہ انسان دوست بھی ہو۔



اگر سندر پچائی نے خاموشی اختیار کی ہے تو شاید یہ ایک آنے والے انقلاب کا اشارہ ہو — ایک ایسا انقلاب جو ہمارے ہاتھوں میں موجود اسمارٹ فونز کو ہمیشہ کے لیے بدل دے گا۔

شیعہ سنی اتحاد کی آڑ میں مولاناسلمان ندوی  کی  انتہا پسندانہ مہم جوئی

انڈیاپاکستان جنگ میں 5 طیارے مار گرانے کے ٹرمپ کے دعویٰ نے مودی کو مشکل میں ڈالدیا

ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا نے غزہ فلسطینیوں کو نکالنے کی صورت میں قبول کرنے کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے

فلسطینی صدر محمود عباس کاٹونی بلیئر سے ملاقات،حماس غزہ پر حکومت نہیں کرے گی اور ہتھیار بھی ہمارے حوالے کریں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے