حکومت پاکستان کا صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حق میں نوبیل امن انعام کے لیے سفارش کا فیصلہ اس لئے کہ ٹرمپ کی مداخلت سے پاک بھارت جنگ ٹلی

نوبیل امن انعام

حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بروقت اور مؤثر سفارتی مداخلت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ ٹل گئی۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے صدر ٹرمپ کی سفارش کرے گی۔

حکومتی بیان میں کہا گیا کہ حالیہ بحران میں بھارت کی بلاجواز اور غیر قانونی فوجی جارحیت کو عالمی برادری نے واضح طور پر دیکھا۔ بھارتی حملے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کے خلاف سنگین خلاف ورزی تھے، جن میں خواتین، بچوں اور بے گناہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

حکومت نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق میں ’آپریشن بنیان مرصوص‘ شروع کیا، جو ایک نپا تلا اور سوچا سمجھا فوجی ردعمل تھا۔ اس آپریشن کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن بحال کرنا اور اپنی سرزمین کا تحفظ تھا۔

پاکستان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ نے فوری طور پر اسلام آباد اور نئی دہلی سے سفارتی رابطے قائم کیے، جس کی وجہ سے تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کو قابو میں لایا جا سکا۔ حکومت پاکستان نے صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی مخلصانہ پیشکش کو سراہا اور اسے ایک مثبت قدم قرار دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں بدامنی کی جڑ ہے۔ جب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہیں ہوتا، اس خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ خطے میں امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، جیسا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے دیگر بحرانوں، مثلاً غزہ اور ایران کے مسئلے میں بھی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 10 مئی کو جاری جنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔ اسی بنیاد پر صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ اس کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھنے کے حقدار ہیں۔

جمعہ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوانے پر نوبیل انعام ملنا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے نوبیل انعام صرف لبرل لوگوں کو دیا جاتا ہے، اور ان کے مطابق "یہ لوگ مجھے کبھی یہ انعام نہیں دیں گے۔”

حکومت پاکستان نے واضح کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے خطے میں قیامِ امن کے لیے جو کردار ادا کیا ہے، وہ قابلِ تحسین ہے، اور انہیں عالمی سطح پر اس کا اعتراف ملنا چاہیے۔ نوبیل امن انعام کے لیے سفارش اسی اعتراف کی ایک علامت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے