اسرائیلی حملے میں ایرانی اعلیٰ فوجی قیادت ہلاک، خامنہ ای نے نئے کمانڈرز کی فوری تقرری کا اعلان کر دیا
14 جون 2025، جمعے کی صبح، مشرقِ وسطیٰ ایک اور بڑے جھٹکے سے دوچار ہوا جب اسرائیل نے ایران پر عراق جنگ کے بعد سب سے سنگین حملہ کیا۔ اس حملے میں ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت کے کئی اہم کمانڈر ہلاک ہو گئے۔ ان میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری، پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی، اور خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹر کے سربراہ غلام علی راشد شامل تھے۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب علاقائی کشیدگی پہلے ہی اپنے عروج پر تھی۔ اسرائیلی فضائی کارروائیوں نے تہران اور دیگر اہم فوجی مراکز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں ہوئیں۔ ماہرین اس حملے کو ایران کی فوجی اسٹرکچر پر ایک زبردست دھچکا قرار دے رہے ہیں۔

ایرانی ردعمل: خامنہ ای کا فوری ایکشن
حملے کے بعد ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے فوری ردعمل دیتے ہوئے عوام سے خطاب میں اعلان کیا کہ:
"چند کمانڈروں کی شہادت ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرے گی۔ ان کے جانشینوں نے فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ دشمن کو سخت جواب دیا جائے گا۔”
اس کے فوراً بعد، تین میجر جنرلوں کی جگہ نئے کمانڈرز کی تقرری کے احکامات جاری کیے گئے، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

نئے مقرر کردہ کمانڈر
- عبدالرحیم موسوی – مسلح افواج کے نئے چیف آف جنرل اسٹاف
1955 میں قم میں پیدا ہونے والے موسوی ایرانی فوج میں کئی دہائیوں سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ایران-عراق جنگ کے تجربہ کار کمانڈر ہیں اور ان کا تقرر اس بات کی علامت ہے کہ روایتی فوج کو اب مرکزی قیادت میں لایا جا رہا ہے۔ - محمد پاکپور – پاسدارانِ انقلاب کے نئے کمانڈر انچیف
پاکپور 16 سال تک آئی آر جی سی کی زمینی افواج کے کمانڈر رہے۔ ایران-عراق جنگ میں فعال کردار ادا کیا اور صابرین یونٹ جیسے اسپیشل فورسز کی بنیاد رکھی۔ - علی شادمانی – خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹر کے نئے کمانڈر
جنگی تجربہ رکھنے والے شادمانی نے 32ویں انصار الحسین ڈویژن کی قیادت کی اور مسلح افواج کے جنرل اسٹاف میں آپریشنل ذمہ داریاں سنبھالیں۔ - امیر حاتمی – ایرانی آرمی کے نئے کمانڈر انچیف
دفاعی وزارت میں طویل خدمات، میزائل اور ڈرون پروگرام میں فعال کردار۔ ان کا تقرر فوجی صلاحیتوں کو مقامی بنانے کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ - ماجد موسوی (حسین موسوی افتخاری) – آئی آر جی سی ایرو اسپیس فورس کے نئے سربراہ
ایران کے بیلسٹک میزائل، ڈرون اور خلائی پروگرام کے اہم ماہر۔ ان کی تقرری ایران کی دفاعی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی جانب پیش قدمی ہے۔

علاقائی اثرات اور ممکنہ نتائج
یہ تبدیلیاں صرف ایران کے اندرونی نظام کے لیے ہی اہم نہیں بلکہ پورے خطے کی سیکیورٹی اور توازن پر اثرانداز ہوں گی۔ اسرائیل نے جس وقت یہ حملہ کیا، وہ لبنان، شام اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کی بڑھتی سرگرمیوں سے خائف تھا۔ ایران کی نئی عسکری قیادت کا طرزعمل اب پورے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک نیا سوالیہ نشان ہے۔
عالمی ردعمل
اس واقعے پر چین، روس اور دیگر اتحادی ممالک نے ایران سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے جبکہ امریکہ اور یورپی ممالک نے صورتِ حال پر محتاط ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خطے میں مزید کشیدگی نہ بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
نتیجہ
ایران کے لیے یہ واقعہ ایک عظیم صدمہ ہے مگر ایرانی قیادت نے فوری ردعمل کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ ریاستی نظام اور دفاعی کمان میں کوئی خلل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آنے والے دنوں میں ایران کا جوابی ردعمل، مشرقِ وسطیٰ کی پالیسیوں اور امن و امان پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔