کبھی کبھی بڑے سے بڑا عہدہ رکھنے والا شخص بھی ایسے لمحے سے گزرتا ہے جہاں وہ صرف ایک باپ، ایک دوست یا ایک انسان رہ جاتا ہے۔ یہ کہانی ہے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی، جنہوں نے اپنے بیٹے بیو بائیڈن کی جان بچانے کے لیے اپنا گھر بیچنے تک کا ارادہ کر لیا تھا۔ اور یہ بھی کہانی ہے ایک ایسی دوستی کی، جس میں اس وقت کے صدر باراک اوباما نے کہا:
"جو، اپنا گھر مت بیچو… میں تمہاری مدد کروں گا!"
یہ صرف سیاست نہیں تھی، یہ ایک دل کو چھو لینے والی انسانی کہانی تھی۔
ایک باپ کی پریشانی
بیو بائیڈن، جو ڈیلاویئر کے اٹارنی جنرل اور ایک امید کی کرن سمجھے جاتے تھے، 2013 میں دماغ کے کینسر میں مبتلا ہو گئے۔ وہ صرف 44 برس کے تھے، ایک بیوی اور دو بچوں کے ساتھ۔ بیماری نے نہ صرف ان کی صحت چھینی بلکہ آمدنی کا سلسلہ بھی ختم کر دیا۔
جو بائیڈن، جو اس وقت امریکہ کے نائب صدر تھے، کے پاس اچھی تنخواہ تھی مگر غیر معمولی اخراجات پورے کرنے کے لیے وسائل نہیں تھے۔ ان کے پاس سب سے بڑا اثاثہ ڈیلاویئر کا گھر تھا، جسے بیٹے کے خاندان کے لیے قربان کرنے کو وہ تیار ہو گئے۔ یہ ایک باپ کا دل تھا، جس کے سامنے دنیاوی مقام و مرتبہ سب بے معنی ہو گئے۔
باراک اوباما کی پیشکش
اپنی بے بسی میں جو بائیڈن نے اپنے دوست اوباما سے دل کا حال کہا۔ اوباما نے لمحے بھر میں جواب دیا:
"جو، گھر بیچنے کی ضرورت نہیں۔ جتنا پیسہ چاہیے، میں دوں گا۔ تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔”
یہ الفاظ کسی صدر کے نہیں بلکہ ایک مخلص دوست کے تھے۔ اوباما نے یہ مدد سرکاری خزانے سے نہیں بلکہ اپنی ذاتی جیب سے دینے کی پیشکش کی۔ بائیڈن نے آخرکار گھر نہیں بیچا اور نہ ہی اوباما کا پیسہ لیا، مگر اس لمحے نے ان کی دوستی کو ایک لازوال مثال بنا دیا۔
بیٹے کی جدوجہد اور باپ کا غم
بدقسمتی سے بیو بائیڈن مئی 2015 میں دنیا چھوڑ گئے۔ یہ غم ایسا تھا جو جو بائیڈن کے دل پر نقش ہوگیا۔ بعد میں انہوں نے اپنی کتاب Promise Me, Dad میں اس سارے دکھ، اپنی مالی پریشانی اور اوباما کی پیشکش کو بیان کیا۔ جب انہوں نے 2016 میں یہ واقعہ سی این این کو بتایا، تو ان کی آنکھیں بھر آئیں۔ اس لمحے دنیا نے ایک طاقتور سیاستدان نہیں بلکہ ایک ٹوٹا ہوا باپ دیکھا۔
یہ کہانی کیوں اہم ہے؟
یہ داستان ہمیں دکھاتی ہے کہ بڑے سے بڑا رہنما بھی انسان ہوتا ہے۔ امریکہ میں قانون اتنا سخت ہے کہ کوئی رہنما قرض معاف نہیں کروا سکتا یا امیر دوستوں سے تحائف نہیں لے سکتا۔ بائیڈن کے پاس راستہ صرف اپنا گھر بیچنے کا تھا۔
یہ کہانی اوباما اور بائیڈن کی سچی دوستی کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ دنیا کے سب سے طاقتور ملک کا صدر بھی اپنی ذاتی رقم سے دوست کی مدد کو تیار تھا۔ یہ عمل سیاست سے نہیں بلکہ دل سے نکلا تھا۔
دوسرے ممالک سے موازنہ
اگر ہم پاکستان جیسے ممالک سے موازنہ کریں تو وہاں اکثر رہنماؤں پر الزام ہے کہ وہ سرکاری وسائل اور طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
- پانامہ پیپرز نے ظاہر کیا کہ بعض کے خاندان بیرونِ ملک مہنگی جائیدادوں کے مالک ہیں۔
- سرکاری رہائش گاہوں اور دوروں پر بھاری اخراجات سامنے آئے ہیں۔
- کرپشن انڈیکس میں پاکستان کا 2023 میں نمبر 133 رہا۔
اس کے برعکس، امریکہ میں سخت قوانین ہیں جو رہنماؤں کو ایمانداری پر مجبور کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بائیڈن جیسے شخص کو اپنا گھر بیچنے کا سوچنا پڑا، مگر کوئی غیر قانونی سہارا نہیں لیا۔
نتیجہ
جو بائیڈن کی کہانی صرف سیاست یا امریکہ کی نہیں بلکہ انسانیت کی کہانی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قیادت کا اصل معیار دولت یا طاقت نہیں بلکہ ایمانداری، قربانی اور دوستی ہے۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ:
- بڑے عہدے کے باوجود انسان ذاتی غم اور مالی مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔
- سچی دوستی ہر حال میں سہارا بنتی ہے۔
- ایمانداری سے چلنے والا رہنما کبھی بھی غیر قانونی راستہ اختیار نہیں کرتا۔
آخرکار، یہ داستان دنیا کو دکھاتی ہے کہ اصل قیادت صرف حکمرانی نہیں بلکہ دل جیتنے کا نام ہے۔
مزید خبریں:
طالبان کی جانب سے افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی ایک نیا چیلنج
مفکرِ اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ حیات و خدمات
شیعہ سنی اتحاد کی آڑ میں مولاناسلمان ندوی کی انتہا پسندانہ مہم جوئی
کیتھرین پیریز شکدم وہ یہودی جاسوس خوبصورت لڑکی جس نے ایران کے دل میں نقب لگائی !
ہماری وٹس ایپ چینل میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے یہاں کلک کریں