ناسا کو امید: انسان اس دہائی میں چاند پر رہائش اختیار کریں گے

چاند — وہ سیارہ جو صدیوں سے انسان کی توجہ، حیرت اور تجسس کا مرکز رہا ہے، اب صرف دیکھنے یا سائنسی تحقیق تک محدود نہیں رہے گا۔ امریکی خلائی ادارہ ناسا کو امید ہے کہ 2020 کی دہائی کے اختتام سے پہلے انسان چاند پر مستقل قیام کے قابل ہو جائیں گے۔ یہ خواب اب حقیقت کے قریب تر ہے، اور اس میں سب سے اہم کردار آرٹیمس مشن ادا کر رہا ہے۔


آرٹیمس مشن: چاند پر واپسی کا منصوبہ

ناسا کا "آرٹیمس پروگرام” چاند پر دوبارہ انسانی مشن بھیجنے کا ایک جامع منصوبہ ہے، جس کا مقصد صرف چاند پر جانا نہیں بلکہ وہاں طویل قیام کے لیے بنیاد رکھنا ہے۔
یہ پروگرام تین بڑے مراحل پر مشتمل ہے:

  1. آرٹیمس 1 – بغیر انسان کے ایک کامیاب آزمائشی مشن (2022 میں)
  2. آرٹیمس 2 – پہلا انسانی مشن جو چاند کے گرد چکر لگائے گا (متوقع: 2025)
  3. آرٹیمس 3 – انسان چاند پر اتریں گے، جس میں پہلی خاتون اور غیر سفید فام خلا نورد کی شرکت ہوگی (متوقع: 2026-27)

ناسا کی توقعات اور تیاری

1. چاند پر بیس کیمپ

ناسا چاند کی سطح پر ایک مستقل بیس کیمپ (Base Camp) بنانے کی تیاری کر رہا ہے، جہاں خلا نورد کئی دن بلکہ ہفتے قیام کر سکیں گے۔

2. زندگی گزارنے کے انتظامات

خلانوردوں کو چاند پر سانس لینے، کھانے، سونے اور سائنسی تحقیق کے لیے ایک مخصوص ماحول کی ضرورت ہوگی۔ ناسا جدید خلائی رہائش گاہیں، سولر پاور سسٹم، پانی کے نکالنے کے نظام اور دیگر بنیادی سہولیات پر کام کر رہا ہے۔

3. قمری مٹی اور پانی کا استعمال

ناسا کی ایک بڑی کامیابی چاند کی سطح پر برف کی شکل میں پانی کی موجودگی کا پتہ چلانا ہے، جسے پگھلا کر پینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ قمری مٹی کو ایندھن یا تعمیراتی مواد کے طور پر استعمال کرنے کی تحقیق جاری ہے۔


کیوں ضروری ہے چاند پر قیام؟

  • مارس (مریخ) کی طرف پہلا قدم: چاند کو مریخ پر انسانی مشن سے قبل ایک تربیتی مقام کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
  • سائنس اور تحقیق: چاند پر موجود معدنیات، ریڈی ایشن اور کشش ثقل کا مطالعہ مستقبل کے لیے اہم ہے۔
  • خلائی سیاحت اور نئی معیشت: مستقبل میں خلائی سیاحت، صنعتیں اور کاروبار چاند سے منسلک ہو سکتے ہیں۔

چیلنجز

  • انتہائی سردی و گرمی: چاند پر دن میں 127 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرمی اور رات میں منفی 173 ڈگری تک سردی ہوتی ہے۔
  • ریڈی ایشن: زمین کی فضا خلا نوردوں کو شمسی شعاعوں سے بچاتی ہے، لیکن چاند پر یہ تحفظ موجود نہیں۔
  • فاصلے اور مواصلاتی تاخیر: زمین سے چاند تک رسائی، رابطے اور سامان کی ترسیل ایک بڑا چیلنج ہے۔

نتیجہ

ناسا کا چاند پر انسانی قیام کا خواب تاریخ میں ایک انقلابی قدم ہوگا۔ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو یہ دہائی وہ ہوگی جب انسان پہلی بار چاند کو اپنا دوسرا گھر بنانے کے قابل ہو جائے گا۔ یہ نہ صرف سائنسی ترقی کی علامت ہے بلکہ انسان کی کائنات کو دریافت کرنے کی لازوال خواہش کا عملی اظہار بھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے